عالمی انسانی حقوق پر مغرب دوہرا معیار رکھتا ہے: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ویب ڈیسک

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گزشتہ سال یوکرین پر روسی حملے پر عالمی غم و غصے اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی کو ’بے حسی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مغربی دنیا کے ’دوہرے معیار‘ کی عکاسی کرتی ہے

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو کہا کہ ایک طرف یوکرین پر روسی حملے کے بعد مغربی ممالک کا زبردست اور مشترکہ ردعمل دیکھنے میں آیا تاہم مشرقِ وسطیٰ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مغربی دنیا مکمل طور پر بے حس دکھائی دیتی ہے

ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ یہی دوہرے معیارات مشرقِ وسطیٰ میں استحصال کے اضافے کا سبب بن رہے ہیں

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب اس عالمی تنظیم کے بیروت میں واقعے ایک دفتر میں ایک نیوز کانفرنس میں مشرقِ وسطیٰ میں انسانی حقوق کے حوالے سے سالانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے

ایمنسٹی نے 2022 کے لیے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں سعودی عرب کے حقوق کے ریکارڈ پر مغرب کی خاموشی، مصر میں جبر اور فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے سلوک کی طرف توجہ دلائی ہے

اس رپورٹ میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور اس خطے سے ترکِ وطن کرنے والے افراد کے معاملے کے بلاتفریق حل کرنے پر توجہ دے

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقی خطے کی نائب سربراہ آیا مجذوب نے کہا ”یوکرین کے معاملے پر انہوں نے فوری طور پر اپنی اپنی سرحدیں کھول دیں، تاہم شامی جنگ، لیبیا کی انارکی یا لبنان میں اقتصادی بدحالی سے بچ کر ترکِ وطن کرنے والوں کے ساتھ بالکل مختلف طرح کا سلوک برتا گیا‘‘

ایمنسٹی کی سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے پیرس میں گروپ کی عالمی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ’’یوکرین پر روس کے حملے پر مغرب کے زبردست ردعمل نے دوہرے معیارات کو اجاگر کیا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بہت سی دیگر خلاف ورزیوں پر ان کا رد عمل کتنا ناکافی ہے‘‘

انہوں نے مزید کہا ”24 فروری 2022 کو کیے گئے روس کے حملے نے ہمیں یہ نظریہ تو دیا کہ جب کوئی کام کرنے کے لیے سیاسی منشا ہو تو کیا کچھ ممکن ہوسکتا ہے، کیونکہ مغرب نے یوکرین کی حمایت کے لیے صف بندی کر دی ہے“

ایمنسٹی نے کہا ”گزشتہ برس یکے بعد دیگرے آنے والی اسرائیلی حکومتوں نے مزید فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور اپنے زیر کنٹرول مغربی کنارے میں موجودہ بستیوں اور چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اقدامات شروع کیے۔ اس کے باوجود اور اسرائیلی افواج کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو قتل کرنے کے واقعات پر مغربی ممالک اس جبر اور ظلم پر مبنی نظام کے خاتمے کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہے“

ایمنسٹی نے کہا کہ اگرچہ یورپی ممالک نے یوکرینی پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا تاہم انہوں نے شام، افغانستان اور لیبیا میں لڑائی اور تنازعات سے فرار ہونے والے لوگوں کے ساتھ اتنی مہر بانی کا سلوک نہیں کیا

گروپ کا کہنا ہے ”امریکہ نے بھی یوکرینیوں کا خیرمقدم کیا ہے لیکن سیاہ فام نسل پرستی پر مبنی مخالف پالیسیوں اور طریقوں کے تحت اس نے ستمبر 2021 اور مئی 2022 کے درمیان ہیٹی کے25 ہزار سے زائد افراد کو بے دخل کیا، اور متعدد لوگوں کو تشدد اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا‘‘

کالمارڈ نے کہا کہ ایران میں خواتین ناچنے، گانے یا پھر نقاب پہننے کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئیں اور لوگ ملک کے اسلامی نظام کے خلاف مظاہروں میں اٹھ کھڑے ہوئے

ایمنسٹی نے عالمی اداروں کی ناکامی پر بھی زور دیا کہ وہ ایتھوپیا، میانمار اور یمن سمیت ہزاروں افراد کی ہلاکت کے تنازعات کا مناسب جواب دینے سے قاصر رہے

ایمنسٹی نے کہا کہ یوکرین میں جنگ نے موسمیاتی بحران، دوسرے دیرینہ تنازعات اور دنیا بھر میں انسانی مصائب اورمسائل سے توجہ ہٹا دی

کالمارڈ نے کہا کہ ’’2022 میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یوکرین کے بحران پر بین الاقوامی ردعمل دوسرے تنازعات اور بحرانوں کے لیے ایک مستقل اور مربوط ردعمل کا خاکہ بن سکے گا‘‘

متعدد ممالک نے حملے کے بعد ماسکو پر پابندیاں عائد کیں اور اپنی سرحدیں یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے کھول دیں جب کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا، لیکن فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموشی اختیار کیے رکھی

امریکہ اور یورپی ممالک تواتر سے شامی مہاجرین پر خرچ ہونے والے اربوں یورو کے سرمایے کا ذکر کرتے ملتے ہیں جب کہ یورپی حکومتیں بلاک میں سیاسی پناہ سے متعلق قوانین تبدیل کر کے جنگ زدہ ممالک سے ہجرت کرنے والوں اور معاشی وجوہات کی بنا پر ترکِ وطن کرنے والوں کے درمیان فرق واضح کرنے پر زور دیتی نظر آتی ہیں۔ یورپی حکام کا کہنا ہے کہ اقتصادی وجوہات کی بنا پر یورپی یونین پہنچنے والے افراد سیاسی پناہ کے نظام پر بوجھ بن رہے ہیں اور انہیں ان کے وطن واپس بھیجا جانا چاہیے

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یوکرین پر روسی حملے کے خلاف بین الاقوامی برادری کی جانب سے مشترکہ مذمت کا خیرمقدم کیا تاہم شکوہ کیا کہ ایسی مضبوط اور دو ٹوک مذمت شامی جنگ کے حوالے سے سامنے نہیں آئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close