خفیہ دستاویزات لیک کرنے والے امریکی فضائیہ اہلکار کی ڈرامائی گرفتاری!

ویب ڈیسک

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے ایجنٹوں نے جمعرات کو امریکی فضائیہ کے نیشنل گارڈز کے ایک اہلکار کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر شبہ ہے کہ وہ یوکرین کی جنگ سمیت امریکی حکومت کی حساس دستاویزات کو عام کرنے میں ملوث ہیں

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹی وی نیٹ ورکس پر براہ راست نشر کی گئی ڈرامائی گرفتاری ایک ہفتے تک جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد کی گئی ہے

ذرائع ابلاغ نے تحقیقات کو پرجوش انداز میں کور کیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کا حالیہ افشا 2013ع میں ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی دستاویزات عام کیے جانے کے بعد خفیہ معلومات کا سب سے زیادہ نقصان دہ افشا ہے

واضح رہے کہ انتہائی خفیہ نوعیت کی یہ معلومات منظر عام پر آنے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں یوکرین جنگ کے بارے میں حساس معلومات کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں حتٰی کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جاسوسی کی

امریکہ کو شبہ ہے کہ یہ کام اکیس سالہ جیک ٹیکسیرا نے کیا، جو امریکی ایئر نیشنل گارڈزمین ہیں اور ان کو ڈرامائی انداز میں میسیچوسیٹس ریاست میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا

بوسٹن سے ایک گھنٹہ جنوب کی جانب واقع یہ شہر آٹھ ہزار نفوس کی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں سے منظر عام پر آنے والی گرفتاری کی وڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان سر پر ہاتھ رکھے پیچھے کی جانب چل رہا ہے اور اس کی جانب مسلح سکیورٹی اہلکاروں نے بندوقیں تان رکھی ہیں

نیوز ہیلی کاپٹر کی فوٹیج میں مشتبہ شخص کو سرخ شارٹس میں اس کی پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھے ہوئے دکھایا گیا تھا، جسے بھاری ہتھیاروں سے لیس ایجنٹوں نے ایک غیر نشان زدہ اسپورٹس یوٹیلیٹی گاڑی میں، شمال مشرقی ریاست میساچوسٹس کے شمالی ڈائٹن کے جنگلاتی علاقے میں رکھا تھا

کچھ ہی دیر بعد اس نوجوان کو ہتھکڑی لگا کر ایک گاڑی کی جانب لے جایا جاتا ہے

توقع ہے کہ انہیں ابتدائی طور پر جمعے کی صبح میساچوسٹس کی وفاقی عدالت یا بوسٹن کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ ان پر جاسوسی کے ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے

امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے نیوز بریفنگ میں بتایا ”مشتبہ شخص کا نام جیک ٹیکسیرا ہے جو یو ایس ایئر فورس نیشنل گارڈز کے ملازم ہیں۔ وہ اس آن لائن چیٹ گروپ کے مبینہ لیڈر تھے، جہاں یہ دستاویزات پہلی بار سامنے آئیں“

گارلینڈ کا کہنا تھا کہ ملزم کو ’قومی دفاع کی خفیہ معلومات کو مبینہ طور پر بلا اجازت لینے، پاس رکھنے اور منتقل کرنے کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے۔‘ ان کی گرفتاری کے موقعے پر کوئی واقعہ پیش نہیں آیا

امریکی نیشنل گارڈز بیورو نے کہا کہ ٹیکسیرا نے ستمبر 2019 میں بھرتی ہوئے۔ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے ماہر ہیں، جو ایئرمین فرسٹ کلاس کے رینک تک پہنچ گئے، جو فضائیہ کے اہلکاروں کا تیسرا سب سے چھوٹا عہدہ ہے

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ خفیہ دستاویزت کا عام ہونا امریکی سلامتی کے لیے ’بہت سنگین‘ خطرہ ہے۔ ادارے کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائڈر نے اسے ’جان بوجھ کر کیا گیا جرم‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے

رائڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ جواب میں محکمہ دفاع تقسیم کی جانے والی فہرستوں اور کئی دوسرے مراحل کا جائزہ لے رہا اور انہیں اپ ڈیٹ کر رہا ہے تا کہ پتہ لگایا جا سکے کہ خفیہ دستاویزات کب اور کیسے شیئر کی جاتی ہیں

جیک ٹیکسیرا کون ہیں؟

جیک نے نارتھ دگٹن شہر سے 2020 میں ہائی اسکول مکمل کیا، لیکن اس سے ایک سال قبل وہ ایئر نیشنل گارڈ میں شمولیت اختیار کر چکے تھے جو امریکی ایئر فورس کی ریزرو شمار ہوتی ہے

انہوں نے 102 انٹیلیجنس ونگ میں کام کیا اور گذشتہ جولائی میں ان کو ایئر مین فرسٹ کلاس کے عہدے پر ترقی دی گئی جو ایک جونیئر رینک ہے۔

اس وقت جیک اوٹس ایئر نیشنل گارڈ بیس پر تعینات تھے جو کیپ کوڈ میں واقع ہے۔ ان کے سروس ریکارڈ کے مطابق ان کا سرکاری عہدہ سائبر ٹرانسپورٹ سسٹمز جرنی مین تھا

جیک نے ایسا کیوں کیا؟

جیک کا خاندان فوج سے وابستہ رہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ اخبار کے مطابق ان کے سوتیلے والد چونتیس سال کی سروس کے بعد اسی یونٹ سے بطور ماسٹر سارجنٹ ریٹائر ہوئے، جس میں جیک تعینات رہے یعنی 102 انٹیلیجنس ونگ

امریکی میڈیا کے مطابق ان کی والدہ سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں میں کام کرتی رہی ہیں

جیک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈس کورڈ‘ کے ایک چیٹ روم کے سربراہ تھے، جو 2020 میں بنا۔ ’تھگ شیکر سینٹرل‘ نامی اس گروپ کے تقریبا تیس رکن تھے۔ یہ سب نوجوان تھے اور مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے

اس چیٹ روم کے ایک رکن کے مطابق جیک کو اسلحے میں دلچسپی تھی۔ دیگر اراکین نے امریکی میڈیا کو بتایا کہ جیک گروپ کے دیگر اراکین سے عمر میں بڑے تھے اور سب کو متاثر کرنا چاہتے تھے

ایک رکن نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا ”وہ پراسرار شخصیت تھا، جس کی سب عزت کرتے تھے۔“

اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جیک نے گروپ کو بتایا تھا کہ وہ ایک ایسی جگہ کام کرتے ہیں، جہاں فون لے جانے کی اجازت نہیں

وہ کئی بار حساس معلومات چیٹ روم میں شیئر کر چکے تھے، لیکن انہوں نے فائلوں کی تصاویر اس وقت شیئر کرنا شروع کیں، جب ان کو محسوس ہوا کہ گروپ کے اراکین ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لے رہے

گروپ کے ایک رکن نے اخبار کو بتایا ”کئی بار اس نے کہا کہ اگر آپ لوگ ان پر بات نہیں کرنا چاہتے تو میں ان کو شیئر کرنا بند کر دوں گا“

کون سی خفیہ دستاویزات عام کی گئیں؟

اے پی کے مطابق ان دستاویزات میں یوکرین کے لیے امریکی اور نیٹو امداد اور امریکی اتحادیوں کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس کے جائزوں کی تفصیل دی گئی ہے جس سے امریکہ کے ان ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہو سکتے ہیں

کچھ دستاویزت میں فروری اور مارچ کے دوران میدان جنگ کی یوکرین اور روس کی حقیقی وقت کی پوزیشنوں کی تفصیل ہے۔ اس کے علاوہ جنگی سامان کے نقصان اور اتحادی ملکوں کی طرف سے یوکرین کو دیے جانے والے نئے ہتھیاروں کی درست تعداد دکھائی گئی ہے

خفیہ دستاویزات وہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ یوکرین کے اہم فضائی دفاعی نظام کے میزائل ختم ہونے کے کتنے قریب ہیں۔ دوبارہ فراہم نہ کیے جانے کی صورت میں اس مہینے کے آخر یا مئی کے آخر میں سٹاک کے ختم ہونے کا امکان ہے۔ اس صورت میں یوکرین کا آسمان روس کے فضائی اور توپ خانے کے مزید حملوں کے لیے کھل جائے گا۔ ان حملوں کے نتیجے میں پہلے ہی یوکرین کے شہر اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو چکا ہے

ڈسکورڈ کیا ہے؟

ڈسکورڈ ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے، جو آن لائن گیمز کھیلنے والے لوگوں میں مقبول ہے۔ یہ ویب سائٹ گروپس کے لیے ریئل ٹائم وائس، وڈیو اور ٹیکسٹ چیٹس کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ کا تعلق کسی اسکول، کلب، گیمنگ گروپ یا دنیا بھر کی آرٹ برادری کے ساتھ ہو سکتا ہے

یہ ایک نجی آن لائن گروپ تھا، جس میں عام طور پر وڈیو گیمز اور اسلحے پر بات چیت کے علاوہ مزاحیہ چیزیں شیئر کی جاتی تھیں تاہم اسی گروپ سے انتہائی خفیہ امریکی دستاویزات دنیا تک پہنچیں

یہ خبر بھی پڑھیں:  


پینٹاگون لیکس: سنسنی خیز انکشافات کے بعد امریکہ مشکل میں پڑ گیا۔۔    وکرین کے فضائی دفاع سے لے کر اسرائیل کی جاسوس ایجنسی موساد تک نیز چین، مشرق وسطیٰ اور افریقہ وغیرہ سے متعلق امور کی تفصیلات پر مشتمل خفیہ دستاویزات کے آن لائن شائع ہونے پر امریکہ مشکل میں پڑ گیا ہے۔ اور امریکی حکام ان لیکس/افشا کے مآخذ کا پتہ لگانے اور اپنے


جیک اس گروپ کا حصہ تھے اور ’ڈس کورڈ‘ نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کو ’او جی‘ کے نام سے جانا جاتا تھا

مانا جاتا ہے کہ ٹیکسیرا نے اس سائٹ پر ہتھیاروں، گیمز اپنی پسندیدہ میمز کے بارے میں کئی سال پوسٹیں کیں۔ ان کے ساتھ بات کرنے والے کچھ لوگوں نے کہا کہ ٹیکسیرا نے سخت نگرانی میں رہنے والے امریکی رازوں کے بارے میں بھی پوسٹیں کیں

آن لائن نجی چیٹ گروپ جہاں خفیہ دستاویزات افشا کی گئیں ان کے ارکان نے کہا کہ ٹیکسیرا کسی نظریے کے بجائے زیادہ تر اپنی بہادری دکھانے کے جذبے سے متاثر تھے

او جی کا حکومت کے بارے میں تاریک نظریہ تھا، اس نے ’امریکا، خاص طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلیجنس کمیونٹی کے حوالے سے ایک خوفناک قوت کے طور پر بات کی جو اپنے شہریوں کو دبانے اور انہیں اندھیرے میں رکھنے کی کوشش کرتی تھی

جیک کو ملنے والی ممکنہ سزا

جیک پر امریکہ کے جاسوسی ایکٹ کے تحت الزامات عائد ہیں۔ یہ 1917 میں لاگو ہونے والا وفاقی قانون ہے، جس کے تحت ماضی میں جاسوسی کے الزام میں ایسے افراد کو سزائیں دی جا چکی ہیں، جنہوں نے پریس یا عوامی سطح پر حساس معلومات ظاہر کیں

تاہم اس قانون کا استعمال بہت کم ہوا ہے اور ایسے لوگوں پر ہی اس کا اطلاق کیا گیا، جن پر کسی دوسرے ملک کے لیے جاسوسی کرنے کا الزام لگا۔ ان میں جولیئس اور ایتھل روزنبرگ شامل ہیں، جن پر سوویت یونین کو جوہری معلومات فراہم کرنے کے الزام میں مقدمہ چلا اور ان کو 1953ع میں سزائے موت دی گئی

اس قانون کا اطلاق ان افراد پر بھی ہو چکا ہے، جنہوں نے حساس معلومات لیک کیں جن میں وکی لیکس کو معلومات فراہم کرنے والی چیلسی میننگ، سابق سی آئی اے کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن اور ایک دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کے ملازم ہینری کائل شامل ہیں، جن پر دو رپورٹرز کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام تھا

جب امریکہ میں جاسوسی کا ایکٹ لاگو ہوا تو اس کے تحت بیس سال یا اس سے کم کی سزا اور دس ہزار ڈالر تک جرمانہ رکھا گیا تھا

جیک کو بھی اس قانون کے تحت قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے چاہے ان کا مقصد امریکی مفادات کو نقصان پہنچانا نہ ہو

قید کی سزا کی معیاد مختلف ہو سکتی ہے جیسا کہ ہینری کائل کو تیس ماہ قید کی سزا ہوئی جبکہ چیلسی میننگ کو پینتیس سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close