بچوں کو معیاری گفتگو کا ہنر کیسے سکھایا جائے۔۔

ویب ڈیسک

اکثر والدین اس بات سے پریشان ہوتے ہیں کہ ان کا بچہ اپنے خیالات کا بہترین اور نپا تلا اظہار نہیں کر پاتا یا وہ معیاری گفتگو کرنے کی خوبی سے محروم ہے۔ ذیل میں ہم ایسے والدین کے لئے چند تجاویز دیں گے، جو ان کے بچوں میں معیاری گفتگو کا ہنر پیدا کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ترقی یافتہ ممالک ہوں یا ترقی پذیر معاشرے، جہاں بھی خوشحالی اور ترتیب نظر آتی ہے، اس کی وجہ گفتگو کا بہترین معیار بھی ہے، کیونکہ اخلاقی اقدار کی برتری اس وقت ممکن ہو سکتی ہے، جب ادا کیے گئے الفاظ کسی کی دل آزاری نہ کریں

تمام والدین کی خواہش ہے کہ ان کے بچے دوسروں کے ساتھ معیاری گفتگو کریں اور ان کے ساتھ محفوظ و موثر طور پر بات کر سکیں، بچوں کی گفتگو کے فن کو بڑھانے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ ٹھیک سے سننا اور بولنا سیکھیں، لیکن یہ بہرحال اس قدر سہل بھی نہیں ہے

اظہار خیال بہتر انداز میں کرنا انتہائی اہم ہے کیونکہ اچھی بات چیت کے ذریعے بچے نہ صرف اپنے خیالات، خواہشات، اور جذبات کو بیان کر سکتے ہیں بلکہ وہ معاشرے میں بہترین مطابقت بھی حاصل کرتے ہیں، جو کامیاب معاشرتی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے

اس کے برعکس اگر آپ کا بچہ اظہار خیال کرنے سے قاصر ہو تو اس کے دماغی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے، کیونکہ بچے کی ذہانت اور دماغی صحت ان کے بولنے، سننے، اور سمجھنے کے ذریعے ہوتی ہے

لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ہم بچے کی گفتگو کے فن کو بہتر کرنے میں مدد کریں تاکہ وہ واضح اور اعتماد کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے قابل ہو

اظہار خیال یا گفتگو کا فن اس لیے ضروری ہے کہ جن بچوں میں گفتگو اور اظہار خیال کی صلاحیتیں ہوتی ہیں، ان میں پڑھنے، لکھنے میں غلطیوں کے امکان کم ہوتے ہیں۔ وہ اچھے دوست بنانے کے قابل ہوتے ہیں۔ ان میں خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ اظہار خیال تحریری اور زبانی اور اشاروں کے ذریعے بھی ہو سکتی ہے

بچوں کو اسکول اور عام زندگی میں اچھی کارکردگی دکھانے کے لیے زبانی اور تحریری دونوں طرح کی مواصلاتی مہارتیں حاصل کرنے کی ضرورت ہے

ان مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد کے لیے ذیل میں چند تجاویز دی گئی ہیں، لیکن اس سے پہلے ہم ’نوعمر بچوں میں مواصلاتی مہارت کی اہمیت‘ کے عنوان سے ایک مطالعے کا ذکر کریں گے، جو امریکا کی کینٹکی یونیورسٹی کے ہیومن ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے شائع کیا گیا

مطالعہ میں کہا گیا ہے ”چھوٹے بچوں کے اظہار خیالِ میں ان کے احساسات اور خیالات شامل ہوتے ہیں“

اس تحقیق میں ایک اور رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’بچپن میں بچوں کے والدین اور اساتذہ ان کے گفتگو کی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرنے اور بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس کی مدد سے بچوں کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے‘

اب آئیے بات کرتے ہیں، بہترین اور مثالی اظہار خیال کے لیے مددگار طریقوں کے بارے میں

بچوں سے چھوٹی عمر میں بات کرنا شروع کریں: اپنے بچے سے چھوٹی عمر سے ہی بات کرنا شروع کریں، یہاں تک کہ جب وہ شیرخوار ہی کیوں نہ ہوں

ان سے بات کریں کہ آپ کیا کر رہے ہیں، وہ کیا دیکھ رہے ہیں، اور ان کے ارد گرد کیا ہو رہا ہے، اس سے انہیں گفتگو میں مشغول ہونے میں مدد ملے گی

بچوں کی مکمل بات سنیں: بچے جو کچھ بھی کہنا چاہتے ہیں، اسے توجہ سے سنیں، اس سے انہیں یہ احساس ہوگا کہ ان کی بات کو اہمیت دی جا رہی ہے، یہی وہ نکتہ ہے جس سے مستقبل میں وہ مزید پر اعتماد اور معیاری گفتگو کرسکیں گے

بچوں کو سوالات پوچھنے کا عادی بنائیں: اپنے بچے کو اپنے اردگرد کی دنیا کے بارے میں سوالات کرنے کی ترغیب دیں۔ اس سے انہیں اپنی تنقیدی سوچ کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور وہ اپنے خیالات کے اظہار میں مزید پراعتماد ہو جائیں گے۔

والدین بچوں کے ساتھ کتابیں پڑھیں: والدین اپنے بچوں کے ساتھ کتاب پڑھیں، اس سے بچوں کی زبان سے نکلنے والے الفاظ اور گفتگو میں مہارت حاصل ہوگی۔ بچوں کے ساتھ کتاب پڑھنا اور ان کے ساتھ بات چیت کرنے سے وہ نئے الفاظ، جملے اور خیالات سے روشناس ہوں گے۔ تاہم اس کے لیے ایسی کتابوں کا انتخاب کریں، جو آپ کے بچے کی عمر کے مطابق ہوں

جب آپ اپنے بچے کے کتاب پڑھیں تو اس دوران ان سے سوالات بھی پوچھیں، مثال کے طور پر، آپ پوچھ سکتے ہیں ’آپ کے خیال میں آگے کیا ہوگا؟‘ یا ’آپ کے خیال میں یہ کردار اس وقت کیسا محسوس کر رہا ہے؟‘

سماجی میل جول کے مواقع فراہم کریں: اپنے بچے کو سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیں، مثال کے طور پر کرکٹ ٹیم یا ٹینس ٹیم کا حصہ بنائیں، اس سے وہ نئے لوگوں سے ملیں گے اور کھیل میں مقابلہ کرنے سے سوچنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا

اس کی علاوہ اپنے بچے کے ساتھ خاندانی اجتماعات میں شرکت کریں، اس سے انہیں ان رشتہ داروں کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع ملے گا، جن سے وہ اکثر ملاقات نہیں کرتے، اس سے وہ اپنی گفتگو کی مہارت پر عمل کریں گے اور مختلف عمر کے لوگوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا طریقہ سیکھیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close