سندھ: الیکشن کے بعد جی ڈی اے کی کیا پوزیشن ہے؟

ویب ڈیسک

الیکشن کمیشن کی جانب سے 8 فروری کے انتخابات کے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا ہے اور انفرادی حیثیت میں حکومتی تشکیل کے مراحل طے کر رہی ہے، جبکہ ان نتائج بعد سندھ سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) ایوان میں اپنا اثر و رسوخ کھو بیٹھی ہے

عام انتخابات کے نتائج کے مطابق سندھ کی صوبائی اسمبلی کی 130 جنرل نشستوں میں سے جی ڈی اے صرف 2 سیٹیں جیت پائی ہے۔ جی ڈی اے اپنے مضبوط علاقے تھرپارکر، بدین، لاڑکانہ، دادو، شکار پور اور میرپور خاص سمیت دیگر علاقوں سے سیٹیں جیتنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ جی ڈی اے ان نتائج کے پیچھے بڑی دھاندلی کا دعویٰ کر رہی ہے

سندھ کے ضلع بدین میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مخالف جی ڈی اے امیدوار مرزا خاندان سے تھے۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کے کاغذات مسترد ہونے کے بعد بحال ہونے میں وقت لگا اور اس دوران فہمیدہ مرزا کی قومی اسمبلی پر ان کے بیٹے حسام مرزا کو جی ڈی اے کا نشان ستار الاٹ ہو گیا

بعد ازاں فہمیدہ مرزا کی کوششوں کے باوجود انہیں جی ڈی اے کا نشان نہ مل سکا اور وہ ستارے کے نشان پر الیکشن نہ لڑ سکیں۔ اسی طرح ڈاکٹر ذوالفقار مرزا بھی اپنی انتخابی مہم میں سرگرم نظر نہیں آئے، جس کا بھرپور فائدہ پیپلز پارٹی کو ہوا

سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر کی قومی اسمبلی کی نشست پر جی ڈی اے کو دوسری بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا، جہاں پیپلز پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر مہیش کمار ملانی نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور جی ڈی اے کے رہنما ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کو شکست دی۔ اس حلقے میں پاکستان پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے کے درمیان اچھا مقابلہ دیکھنے میں آیا ہے

پاکستان کے دوسرے بڑے اور سندھ کے سب سے بڑے حلقہ این اے 209 سانگھڑ سے بھی جی ڈی اے کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ یہ علاقہ سندھ میں پیر صاحب پگارا کے ماننے والوں کا حلقہ کہلاتا ہے۔

اس حلقے میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری کامیاب ہوئی ہیں۔ انہوں نے جی ڈی اے کے مضبوط امیدوار محمد خان جونیجو کو شکست دی۔ اس حلقے سے شازیہ مری نے ایک لاکھ 56 ہزار 2 ووٹ حاصل کیے ہیں، جبکہ ان کے مخالف جی ڈی اے کے امیدوار محمد خان جونیجو نے 1 لاکھ 39 ہزار 604 ووٹ حاصل کیے۔

اس علاقے سے ماضی میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کامیاب ہوتی رہی ہے لیکن اس بار جی ڈی اے کے اتحاد کے باوجود یہ سیٹ پیپلز پارٹی کے نام رہی۔

ملک بھر میں جہاں عام انتخابات میں ناکام ہونے والی سیاسی جماعتیں احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، وہیں سندھ میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے۔

سندھ میں اپنے مضبوط علاقوں سے امیدواروں کی شکست پر جی ڈی اے بھی سراپا احتجاج ہے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے رہنما اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی نے انتخابی نتائج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے سندھ سے کامیابی حاصل کی جانے والی دو نشستوں کو احتجاجاً چھوڑنے کا اعلان کیا ہے

کراچی میں جی ڈی اے کے اجلاس کے بعد پیر پگارا صبغت اللہ شاہ راشدی کا کہنا تھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی سے اتحاد نہ کرنے کی وجہ سے جی ڈی اے کو سیٹیں نہیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ فیصلہ ہو چکا کہ صوبہ سندھ پی پی کو دینا ہے تو ہمیں دی گئی دو نشستیں بھی پیپلز پارٹی کو ہی دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم ہر فورم پر آواز بلند کریں گے۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر توصیف احمد کہتے ہیں ”ملک بھر میں ہوائیں کس طرف تھیں، یہ سب کو نظر آگیا ہے، ووٹ کسی کو ملے اور سیٹیں کسی کو ملی ہیں۔“

انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن اچھی ہے، لیکن کئی علاقوں میں پیپلز پارٹی کے مخالف گروپ بھی اپنی شناخت اور ووٹ بینک رکھتے ہیں۔ یہ کہنا کہ پیپلز پارٹی اندرون سندھ میں اکیلی جماعت ہے درست نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا ”جی ڈی اے اندرون سندھ کی ایک سیاسی حقیقت ہے، اسے تسلیم کرنا چاہیے۔ ماضی میں بدین، لاڑکانہ اور سانگھڑ سمیت دیگر علاقوں سے پیر پگارا اور ذوالفقار مرزا سمیت دیگر جماعتوں کو نشستیں ملتی رہی ہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close