نئی ٹیکنالوجی، جس کی مدد سے نابینا افراد بھی سورج گرہن کو سُن اور محسوس کر سکیں گے

ویب ڈیسک

”آسمان ہم سب کا ہے۔۔ اور اگر سورج گرہن کے مشاہدے کا موقع باقی دنیا کے لیے دستیاب ہے تو اسے نابینا افراد کے لیے بھی دستیاب ہونا چاہیے۔۔ میں چاہتی ہوں کہ نابینا طالبِ علم گرہن کو، ستاروں کو سننے کے قابل ہو سکیں۔“

یہ کہنا ہے پورٹوریکو سے تعلق رکھنے والی ایک نابینا ماہرِ فلکیات وانڈے ڈیاز ۔ مرسڈ کا، جنہوں نے ہارورڈ کی ایک ماہر فلکیات ایلیسن بیریلا کے ساتھ مل کر آسمان پر تبدیل ہوتی ہوئی روشنی کو آواز کا روپ دینے والا ایک آلہ ’ساؤنڈ لائٹ‘ باکس، تیار کیا ہے، جس کے ذریعے نابینا افراد سورج گرہن کے قدرتی منظر کو موسیقی کی دھنوں میں سن کر محسوس کر سکیں گے۔

واضح رہے کہ 8 اپریل کو نارتھ امریکہ میں مکمل سورج گرہن ہوگا اور چاند سورج کی روشنی کو زمین پر پہنچنے سے چند منٹ کے لیے روک دے گا۔ امریکہ بھر میں لوگ آسمان پر اس غیر معمولی منظر کو تو دیکھیں گے ہی، لیکن اس بار بصارت سے محروم افراد کو بھی یہ قدرتی منظر سننے اور محسوس کرنے کے لئے نئی ٹیکنالوجی پر مبنی آلات دستیاب ہوں گے۔

سورج کی تبدیل ہوتی روشنی کو سننے کے لیے، ’ساؤنڈ لائٹ‘ نامی آلہ اور محسوس کرنے کے لیے انڈیانا کے ٹیکٹائل انجینئرنگ کا تیار کردہ ایک خصوصی Cadence ٹیبلیٹ استعمال ہوگا۔

’ساؤنڈ لائٹ‘ باکس نامی یہ آلہ سورج کی تبدیل ہوتی ہوئی روشنی کو موسیقی کی مختلف دھنوں میں تبدیل کرے گا۔ جب سورج روشن ہوگا تو بانسری کی دھن اونچی آواز میں سنائی دے گی۔ جب چاند سورج کی روشنی کو زمین پر پہنچنے سے روکنا شروع کرے گا تو درمیانی سطح کی بانسری کی آواز سنائی دے گی۔ جب تاریکی چھا جائےگی تو موسیقی دھیمی آواز میں کلک کلک میں بدل جائے گی۔

یاد رہے کہ اس آلے کا ایک ماڈل پہلی بار 2017 میں استعمال ہوا تھا، جب ایک مکمل سورج گرہن امریکہ سے گزرا تھا۔ ہاتھ میں پکڑ کر استعمال کیا جانے والا یہ آلہ دوسرے گرہنوں کو سننے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اس سال وانڈے ڈیاز ۔ مرسڈز اور ایلیسن بیریلا دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر میکسیکو، امریکہ اور کینیڈا میں ان مقامات میں کم از کم ساڑھے سات سو لائٹ ساؤنڈ بکس تقسیم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں، جہاں سورج گرہن کے مشاہدے کا بندوبست کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ آلات بنانے کے لیے یونیورسٹیوں اور عجائب گھروں میں ورکشاپس منعقد کیے ہیں اور گروپ کی ویب سائٹ پر اس آلے کو استعمال کرنے کے طریقے، ڈی آئی وائی، یعنی Do it your self سے متعلق ہدایات فراہم کی ہیں۔

پرکنز اسکول فار دی بلائنڈ سے منسلک میسا چوسٹس کے واٹر ٹاؤن کی پارکنس لائبریری کے آؤٹ ریچ مینیجر، ایرن فراگولا نے کہا کہ ان کی لائبریری لائٹ ساؤنڈ آلے کی بدلتی ہوئی دھنیں زوم پر براڈ کاسٹ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ اس کے ممبرز انہیں آن لائن اور ٹیلی فون کے ذریعے سن سکیں۔

طالب علموں کے علاوہ لائبریری کے بہت سے سینئر ارکان، عمر سے منسلک نابینا پن کی علامات میں مبتلا ہیں۔

فراگولا نے کہا ”ہم ہر ایک کے لیے چیزوں کو مزید قابل رسائی بنانے کے طریقے تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔“

ایک اور طریقہ جس کے ذریعے نابینا لوگ سورج گرہن کا تجربہ کر سکتے ہیں، ایک ٹیبلیٹ سے ممکن ہوگا۔ انڈیانا کی ٹیکٹائل انجینئرنگ کے Cadence ٹیبلٹ کے ساتھ نابینا لوگ ٹچ یا چھونے کے احساس کے ذریعے شمسی ایونٹ کا تجربہ کریں گے۔ یہ ٹیبلیٹ تقریباً ایک سیل فون کے سائز کا ہے، جس میں نقطوں کی قطاریں ہیں، جو اوپر اور نیچے حرکت کر سکتی ہیں۔

اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے: بریل پڑھنا، گرافکس اور مووی کلپس محسوس کرنا اور وڈیو گیمز کھیلنا۔

انڈیانا کے بصارت سے محروم اور بصری مسائل کے شکار افراد کے اسکول نے پچھلے سال اس ٹیبلیٹ کو اپنے نصاب میں شامل کرنا شروع کیا تھا۔ اسکول کے کچھ طالب علموں نے ٹیبلیٹ کے ساتھ گزشتہ اکتوبر میں جزوی سورج گرہن کا تجربہ کیا تھا۔

ٹیکٹائل انجینئرنگ کے ونجی لاؤ نے کہا ”نابینا طالب علم آلے پر ہاتھ رکھ کر چاند کو آہستہ آہستہ سورج کے اوپر جاتا ہوا محسوس کر سکتا ہے۔”

سوفومور طالبہ جازمین نیلسن، انڈیاناپولس موٹر اسپیڈ وے پر اس ہجوم میں شامل ہونے کی منتظر ہیں، جو متوقع طور پر سورج گرہن دیکھنے کے لیے ناسا کے زیر اہتمام ایک بڑا ایونٹ ہو گا ، جہاں یہ ٹیبلٹ دستیاب ہو گا۔

انہوں نے کہا ”آپ ٹیبلیٹ کے ساتھ ، محسوس کر سکتے ہیں کہ آپ کسی ایونٹ میں شامل ہیں۔“

ان کی کلاس میٹ منروا پنیڈا ۔ ایلن کہتی ہیں، یہ ایک بہت نایاب موقع ہے، ممکن ہے مجھے دوبارہ یہ موقع نہ ملے۔

8 اپریل کو نارتھ امریکہ میں سورج گرہن کو سننے کے منتظر دوسرے نابینا افراد میں آسٹن ٹیکساس کے ایک ہائی اسکول میں بصارت سے محروم ایک سینئر طالبہ یوکی ہیچ شامل ہیں۔ انہیں خلا سے بہت زیادہ دلچسپی ہے اور امید کرتی ہیں کہ وہ ایک روز ناسا کے لیے ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ بن جائیں گی۔

وہ کہتی ہیں ”سورج اور چاند گرہن بہت خوبصورت قدرتی مناظر ہیں اور ہر ایک کو اپنی زندگی میں ایک بار ضرور اس کا تجربہ کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔“

سورج گرہن کے روز وہ نابینا اور بصری مسائل سے متعلق اپنے اسکول میں اپنے کلاس فیلوز کے ساتھ اسکول کے ایک سرسبر گراؤنڈ میں اس چھوٹے سے آلے، لائٹ ساؤنڈ باکس کی مدد سے سورج گرہن کے عمل کو سننے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

8 اپریل کے سورج گرہن کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ انہیں شدت سے یہ انتظار ہے کہ وہ سورج گرہن کو دیکھنے کی بجائے اسے سن سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close