کالم
-
دیکھو دیکھو کون آیا، ڈار آیا ڈار آیا
مالیاتی ٹائم بم ٹک ٹک کر رہا ہے۔۔ جب خزانے میں پڑے ڈالر کئی مہینوں سے ساڑھے تین سے چار…
Read More » -
سندھو سلطنت: دریائے سندھ کی کہانی، اسی کی زبانی (قسط 9)
”میں تقریباً دو سو (200) میل یا تین سو بیس (320) کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے تبت کی شمال…
Read More » -
امیدوں کے جزیرے
اور آخر کار سندھ میں چند دن پہلے بلدیاتی نظام کا انتخابی عمل مکمل ہوا. تمام بلدیاتی اداروں میں انتخاب…
Read More » -
سنگت گل حسن کلمتی
گل حسن کلمتی کراچی کی پہچان تھے یا کراچی ان کی پہچان تھی؟ یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ وہ…
Read More » -
سندھو سلطنت: دریائے سندھ کی کہانی، اسی کی زبانی (قسط 8)
”میرے دوست؛ قدیم دور میں میرے اس بالائی خطے میں پل (برج) نہ تھے۔ مسافر، مقامی لوگ اور جانور تیر…
Read More » -
سندھو سلطنت: دریائے سندھ کی کہانی، اسی کی زبانی (قسط 7)
”وہ شخص جو برہما پتر اور میرے منبع دریافت کرنے کا پختہ عزم لے کر یہاں آیا سویڈش سیاح ’سیون…
Read More » -
ایک عوامی دانشور، گل حسن کلمتی
گل حسن کلمتی سے میری شناسائی 1980ع کی دہائی کے اوائل میں ہوئی، جب میں کراچی میں کالج کا طالب…
Read More » -
سندھو سلطنت: دریائے سندھ کی کہانی، اسی کی زبانی (قسط 6)
چلو میں اپنی کہانی آگے بڑھاتا ہوں، ”دارا پہلا بادشاہ تھا جس نے میرے منبع کی تلاش میں اپنے سالار…
Read More » -
پرانا ملیر: ۱۹۹۹ میں لکھی گئی ایک تحریر (حصہ اول)
جو ملیر ہم نے دیکھا، اُس کا تو اِس وقت نام و نشان تک نہیں رہا اور اپنے آباؤ اجداد…
Read More »