منگولیا میں شدید سردی نے تباہی مچا دی، اکیس لاکھ مویشی ہلاک ہو گئے

ویب ڈیسک

منگولیا کو اس موسمِ سرما میں شدید سردی اور شدید برف باری نے مشکلات میں ڈال دیا ہے، جس میں اب اکیس لاکھ مویشی مر چکے ہیں۔

منگولیا میں دسمبر سے مارچ تک موسمِ سرما میں شدید سردی کوئی نئی بات نہیں، لیکن اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں برس سردی کی شدت اور برفباری کے طویل ہوتے سلسلے نے زیادہ تباہی مچا دی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ منگولیا کا 70 فیصد حصہ برفانی طوفان یا اس کے قریب شدید موسمی حالات کا سامنا کر رہا ہے۔

منگولیا کی وزارتِ زراعت کا کہنا ہے کہ شدید سردی اور برفباری میں اب تک اکیس لاکھ جانور بیماری، بھوک اور تھکن سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بھیڑ، بکریاں، گھوڑے اور گائے شامل ہیں۔

منگولیا میں ہر سال دسمبر سے مارچ تک شدید سردی ہوتی ہے، کچھ علاقوں میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس موسم سرما کا موسم گزشتہ برسوں کے مقابلے میں سخت رہا ہے، جس میں درجہ حرارت معمول سے کم ہے اور شدید برف باری ہوئی ہے۔ موسمِ سرما کے اس سیزن کا اختتام مارچ کے آخر میں ہوگا اور تب تک ہلاک ہونے والے جانوروں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

منگولیا میں انتہائی سرد موسم اور خراب موسم کے باعث ہونے والے ڈیزازٹر کو ’ڈیزڈ‘ (dzud) کہا جاتا ہے، جس میں عام طور پر بڑی تعداد میں مویشی ہلاک ہو جاتے ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ڈیزڈز کی تعداد اور شدت میں اضافہ کر رہی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 2023 کے آخر تک منگولیا کے پاس 64.7 ملین مویشیوں کی تعداد تھی جن میں بھیڑیں، بکریاں، گھوڑے اور دیگر مویشی شامل تھے۔ منگولیا نے گزشتہ ایک دہائی میں چھ ڈیزڈز کا سامنا کیا ہے۔ جس میں 23-2022 کا موسم سرما بھی شامل ہے، جب چوالیس لاکھوں مویشی ہلاک ہو گئے تھے۔

رواں برس ڈیزڈ کی شدت میں موسم گرما کی خشک سالی کی وجہ سے اضافہ ہوا، جس میں جانوروں کو سخت سردی سے نمٹنے کے لیے جسم میں چربی جمع رکھنے کے لیے خوراک نہیں مل سکی تھی۔

منگولین چرواہوں نے بتایا کہ اس موسم سرما شدید برفباری کے ساتھ شروع ہوا لیکن اچانک درجہ حرارت بڑھ گیا اور برف پگھل گئی، اس کے بعد پارہ پھر گر گیا اور دوبارہ برف بننا شروع ہو گئی۔ اس برف کی وجہ سے مویشیوں کے لیے نیچے کی گھاس تک پہنچنا مشکل ہو گیا۔ برف نے مویشیوں کے لیے گھاس ختم کر دی، اور بہت سے چرواہوں کو چارہ خریدنے کے لیے پیسے ادھار لینے پڑے۔

چرواہے توشن بیار بیمابا نے کہا،”موسم کی تبدیلیاں ان دنوں اتنی اچانک ہو گئی ہیں!“

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال، منگولیا میں 1975 کے بعد سب سے زیادہ برف باری ہوئی ہے، جس نے گلہ بانوں اور مویشیوں کے لیے صورتحال کو مزید مشکل بنا دیا ہے، جس سے وہ سرد علاقوں میں پھنس گئے ہیں اور قریبی قصبوں سے اپنے جانوروں کے لیے خوراک اور گھاس خریدنے کے قابل نہیں رہے۔

ملک کا سب سے مہلک برفانی طوفان 2010 کے موسم سرما میں آیا تھا، جب 10 ملین سے زیادہ مویشیوں کی موت ہوئی تھی، جو کہ اس سال ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔

منگولیا دنیا کے سب سے کم آبادی والے ممالک میں سے ایک ہے اور اس کی 3.3 ملین آبادی کا تقریباً ایک تہائی خانہ بدوش ہے۔

منگولیا کی حکومت نے مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے اور گوشت اور کھال جیسی اہم اشیاء کے مزید نقصانات کو روکنے کے لیے چرواہوں کو گھاس کی خوراک فراہم کرنے کی مہم شروع کی ہے۔

لیکن چرواہے اب صرف گرم موسم کی امید کر سکتے ہیں تاکہ ان کے مویشی عام طور پر چر سکیں

چرواہے توشن بیار بیامبا کا کہنا ہے ”ایک چرواہا بننا بہت مشکل ہوتا جا رہا ہے۔۔ ہمارے ہاں گرمیوں میں خشک سالی اور سیلاب اور سردیوں میں برفانی طوفان آتے ہیں…… ہم گرمیوں میں خشک سالی اور سیلاب اور سردیوں میں گرمی سے جھلس جاتے ہیں۔۔“

انہوں نے مزید کہا ”اگر آنے والے مہینوں میں برف نہیں پگھلی تو میں اپنے جانوروں کو کھونا شروع کر دوں گا۔۔ تمام چرواہے اس برف کے پگھلنے کے لیے گرم موسم کی دعا کر رہے ہیں، تاکہ ہمارے جانور گھاس تک پہنچ سکیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close