ملک کے وزیر اعظم کہتے ہیں: بلوچستان کے لاپتا افراد کا مسئلہ ”بااختیار لوگوں“ کے سامنے اٹھاؤں گا

نیوز ڈیسک

خضدار – ملک کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لاپتا افراد کا مسئلہ با اختیار لوگوں کے سامنے اٹھاؤں گا، اُمید ہے یہ مسئلہ انصاف کی بنیاد پر حل ہوجائے گا

خضدار میں کچلاک قومی شاہراہ کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرے لیے اہم دن ہے کہ پاکستان کے اس صوبے کے دارالحکومت میں موجود ہوں، جہاں قائداعظم نے عمائدین بلوچستان سے خطاب کیا تھا

انہوں نے کہا کہ قائداعظم کے ارشادات کو نوجوان بہت غور و فکر سے سن رہے تھے، جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو اس عظیم صوبے کے عظیم سرداروں اور عمائدین نے بڑی خوش دلی کے ساتھ اپنی دل کی عمیق گہرائیوں کے ساتھ اسی شہر میں پاکستان کے ساتھ والہانہ الحاق کا اعلان کیا

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان بلوچ، پشتونون اور دیگر قوموں کا صوبہ ہے، جغرافیائی لحاظ سے یہ پاکستان کا سب سے بڑا لیکن آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے، اس کے باوجود بنیادی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہے

ملک پر تیسری بار حکومت کرنے والی مسلم لیگ کے سربراہ اور وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے حوالے سے یہ صوبہ بہت پیچھے رہ گیا، سوئی سے گیس نکلے تو پورا پاکستان مستفید ہو مگر یہاں کے باسی محروم ہیں، جو فائدہ اس قدرتی دولت سے اس صوبے کے لوگوں کو حاصل ہونا تھا وہ 50 کی دہائی سے اب تک آٹے میں نمک کے برابر ہے

شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالامال ہے، سینڈک کے تانبے کے ذخیرے، ریکوڈک کے سونے اور قدرت نے دوسرے بہت مہنگے معدنیات کے ذخیرے دفن کر رکھے ہیں، اس کے علاوہ بے شمار پن بجلی کے منصوبے لگ سکتے ہیں وہ دیکھیں تو جو صلاحیت اس صوبے کی ہے، اس سے ہم صرف پوری طرح فائدہ نہ اٹھا سکے

ان کا کہنا تھا کہ اس صوبے کو اللہ نے جو عنایات کی ہیں، اس کا ہم فائدہ نہ اٹھا سکے اور دیگر صوبوں کو نہ پہنچا سکے بلکہ منصوبے قانونی مسائل میں ہیں اور اربوں روپے وکیلوں اور دیگر مد میں ضائع ہوگئے جبکہ کئی سال لگے اور ہماری اجتماعی بصیرت ناکام ہوگئی، اپنی اجتماعی کارکردگی میں ناکام رہے

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری انفرادی اور اجتماعی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، کیا ہم ماضی میں جھانکتے رہیں گے، آہ و بکا کرتے رہیں گے یا ماضی سے سبق حاصل کرکے اتفاق اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس صوبے نے جو قربانیاں دی ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی ہے، اپنے پیاروں کی لاشوں کو اٹھایا اور یقیناً اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہماری بہادری افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قربانیاں دیں اور اس دہشت گردی کو روکا اور شکست فاش دی، وہ دنیا کی تاریخ میں اپنی مثال آپ ہے

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردی نے پھر سر اٹھایا ہے، جس کی وجوہات ہم اچھی طرح جانتے ہیں، مجھے کوئی شک نہیں ہماری باہمی کاوشوں اور یک جہتی سے اس کو دوبارہ شکست فاش دیں گے، شرط یہ ہے قوم کے اندر اتحاد، اتفاق اور یک جہتی ہو، فیصلے کرنے کی قوت ارادی ہو

وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں سے کوئی اختلاف نہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مختلف وجوہات کی بنا پر یہ صوبہ ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا ہے

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج یہاں کی محرومیوں اور مشکلات میں جو چیز ایک اور مشکل پیدا کر رہی ہے وہ ایک ایسا بیانیہ ہے کہ شمالی بلوچستان اور جنوبی بلوچستان، میں نے اپنے بلوچ اور پشتون بھائیوں سے بات کی ہے کہ خدارا اس بیانیے کو ترک کریں اور یہ کہیں کہ بلوچستان کے جس حصے میں بنیادی سہولتیں مفقود ہیں، جہاں انانصافی ہے، سڑکیں نہیں، ترقی بالکل مفقود ہے، وہاں دور دور تک خوش حالی کے آثار نہیں ہیں، چاہے وہ بلوچستان کے جس حصے میں ہوں وہ جنوب میں ہوں سو بسم اللہ آگے بڑھ کر ان مسائل کو حل کریں گے، وہ شمالی علاقے ہیں سو بسم اللہ آگے بڑھ کر حل کریں گے لیکن اس کی بنیاد یہ ہے کہ جہاں پر ترقی کا راستہ اور سفر تھم چکا ہے وہاں اپنی تمام قوت اور اجتماعی بصیرت اور وسائل وہاں پر جھونکنے ہیں

انہوں نے کہا کہ میں نے زعما سے باتیں کی ہیں، امن و امان پر بریفنگ لی ہیں، ترقیاتی منصوبوں پر ملاقات کی ہے اور اراکین اسمبلی سے گفتگو ہوئی ہے اور وہ بلوچستان کے مسائل پر کھل کر بات کرتے ہیں کہ ترقیاتی کام اور خوش حالی کے معاملات بہت ضروری ہیں لیکن ہمارے اور بھی مسائل ہیں جو دوسرے صوبوں میں نہ ہوں

ان کا کہنا تھا کہ یہ زعما لاپتا افراد کی بات کر رہے ہیں، صرف سیاسی رہنماؤں نے نہیں بلکہ آج یہاں وکلا نے اس بات کو اٹھایا، وہ کہتے ہیں ترقیاتی کام بہت ضروری ہیں لیکن اس سے ہٹ کر یہ جو دوسرے مسائل ہیں، لاپتا افراد اور مسائل ان کو حل کریں

ان کا کہنا تھا کہ میں گزارش کر رہا ہوں اس میں سب سے بڑھ کر سردار اخترجان مینگل تاکید کے ساتھ بار بار ذکر کرتے ہیں

ملک کے وزیر اعظم نے کہا ”میں اس کے لیے خلوص دل کے ساتھ آواز اٹھاؤں گا اور جو بھی اس حوالے سے لوگ بااختیار ہیں، جن کی ذمہ داری ہے، ان سے بات کریں گے، قاعدے، قانون اور میرٹ کے اوپر ہی ہبات کریں گے تاکہ یہ مسئلہ حل ہو“

شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنے بلوچ اور پشتون بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ اس کے لیے آپ کے ساتھ کوشاں ہوں گے اور انصاف کی بنیاد پر اس اس مسئلے کو حل کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے

کچلاک قومی شاہراہ سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، خضدار اور کچلاک اس شاہراہ کا حصہ ہے جو کراچی اور لسبیلہ سے لے کر چمن کا حصہ ہے جو تقریبا 760 کلومیٹر کا فاصلہ ہے

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ہر ایک نے یک زبان ہو کر کہا کہ ہم اس کو خونی سڑک کہتے ہیں اور یہاں آئے روز حادثے ہوتے ہیں اور لوگ اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں، اس سیکشن کا سنگ بنیاد رکھا ہے اور مجموعی سیکشن 303 کلومیٹر کا ہے

انہوں نے چیئرمین این ایچ اے کو ہدایت کی کہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے منصوبے پر کام شروع کریں اور ”پاکستان کے مایہ ناز ٹھیکیداروں کے حوالے کریں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close