کوئٹہ میں قربانی کے گوشت کی خرید و فروخت کا بازار

ویب ڈیسک

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں قربانی کے گوشت کی خرید و فروخت کا ایک بازار لگتا ہے

یہ منڈی کوئٹہ کے باچا خان ( سابقہ میزان) چوک پر صرف عید الاضحیٰ پر ہی سجتی ہے

یہاں کوئی مول تول اور بھاؤ تاؤ کرنے والے ماہر بیوپاری نہیں ہوتے، لیکن پھر بھی کسی طرح مول بھاؤ چلتا رہتا ہے۔۔بس کوشش یہ ہوتی ہے کہ کسی قدر اچھی قیمت پر گوشت بیچا جائے

خریداروں میں بھی اکثریت ان لوگوں کی ہوتی ہے ، جو اس دن کا انتظار کرتے ہیں۔ سال بھر مہنگا گوشت خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے غریب لوگ

یہاں بیوپاری اور خریدار دونوں ہی انتہائی غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں

یہاں آئے ہوئے لوگوں میں کوئٹہ کے پشتون آباد کے رہائشی محمد موسیٰ بھی شامل تھے اور انہیں سستے گوشت کی تلاش تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس بار مہنگائی زیادہ ہے پچھلا سال نسبتاً سستا تھا

موسیٰ نے کہا ”ہم چوں کہ اتنی سکت نہیں رکھتے کہ قربانی کریں اور ہمیں گوشت بھی اتنا نہیں ملتا ہے اس لیے میں یہاں اپنے بچوں کے لیے گوشت لینے آیا ہوں“

انہوں نے بتایا ”یہ اچھا ذریعہ ہے۔ ہمارے جیسے لوگوں کے لیے جو سستا گوشت خریدنا چاہتے ہیں۔ عام دنوں میں یہ گوشت خریدنا ناممکن ہے“

موسیٰ نے کہا ”ہمیں ہرسال اس دن کا انتظار رہتا ہے کہ ہمارے بچے بکرے کا گوشت کھا سکیں اس لیے میں ہر سال آتا ہوں اور اپنے بچوں کے لیے گوشت خریدتا ہوں“

پچھلے سال یہ گوشت تین سے چار سو روپے کلو تھا لیکن اس بار چھ سے آٹھ روپے مل رہا ہے

موسیٰ نے بتایا ”یہاں مول بھاؤ بھی ہوتا ہے یہ ہمیں چھ سو روپے بولتے ہیں۔ ہم ان کو پانچ یا چار سو روپے بولتے ہیں۔ اس طرح سو دو سو روپے اوپر یا نیچے کرکے سودا ہو جاتا ہے“

دوسری جانب یہاں پہلی دفعہ قربانی کا گوشت فروخت کرنے کے لیے آئے ہوئے پپو کا کہنا تھا ”اس سے ہمارا گزارا ہوجاتا ہے اور کچھ پیسے مل جاتے ہیں“

پپو نے کہا ”یہ بیچ کر میں اپنے بچوں کے لیے روٹی کا بندوبست کروں گا۔ اتنا گوشت ہم نہیں کھا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کو فروخت کر رہا ہوں“

انہوں نے کہا کہ جمع کردہ گوشت کے علاوہ پانچ سو روپے کا مزید گوشت بھی خریدا ہے تاکہ انہیں دو تین ہزار کی بچت ہو جائے

انہوں نے کہا ”آج منڈی میں خریدار کم ہیں۔ اس لیے میرا گوشت فروخت نہیں ہو رہا ہے۔ دوسری جانب گوشت کا بھی مزہ نہیں ہے۔ فریج والا ہے۔ جس میں تازہ مکس ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگ نہیں لے رہے ہیں“

یہاں پر اکثر لوگ گوشت فروخت کرنے والوں سے مول بھاؤ کرتے نظر آئے۔ جن میں اکثریت ان لوگوں کی تھی۔ جو بھیک مانگتے یا چیزیں فروخت کرنے گلی گلی جاتے ہیں

یہ لوگ چیزیں فروخت کرنے اور بھیک مانگنے کے ساتھ گھروں سے قربانی کا گوشت بھی جمع کرتے ہیں۔ پھر وہ اس کو یہاں لاکر فروخت کر دیتے ہیں

منڈی میں مردوں کے ساتھ خواتین بھی موجود تھیں۔ وہ بھی اپنے ساتھ لانے والا گوشت فروخت کر رہی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close