کوئی کچھ بھی کہے، مجے پتا ہے ارشد شریف کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے، عمران خان

ویب ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ریاستی اداروں کی جانب سے مبینہ طور پر آئین و قانون کی مبینہ خلاف ورزی کے درمیان ’اعلیٰ عدلیہ‘ پر اس کی ’عدم فعالیت‘ پر تنقید کرتے ہوئے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں پارٹی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ عوام نے غیر ملکی مداخلت اور سازش کے نتیجے میں حکومت کی تبدیلی کی سازش دیکھی، جس سے پاکستان افراتفری کا شکار ہو گیا

اپنے اس بیان میں عمران خان اپنی حکومت کے خلاف اس وقت کی اپوزیشن اور اب حکمران جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی کامیاب تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دے رہے تھے، جس کے نتیجے میں انہیں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا

عمران خان نے کہا ”اس تمام صورتحال کے باوجود اعلیٰ عدالیتں بدستور الگ تھلگ اور لاتعلق رہیں“

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اعلیٰ عدلیہ کب تمام قوانین کی خلاف ورزی کرنے، آئین کو روندنے اور پامال کرنے میں ملوث ریاستی اداروں کے خلاف کارروائی کرے گی؟ ہماری اعلیٰ عدلیہ کب آئین میں درج ہمارے شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی

انہوں نے کہا کہ یہ ہی وقت ہے کہ ریاست اور حکومت کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں سے عوام کو تحفظ دیا جائے، عمران خان نے واضح طور پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف متعدد مقدمات اور صحافیوں کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ شہریوں، سیاستدانوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو ڈرایا گیا، گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف دہشت گردی، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات درج کیے گئے اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مختلف ایگزیکٹو برانچوں کی جانب سے جعلی کیسز کا اندراج اور اختیارات کا غلط استعمال ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں

سابق وزیراعظم نے کینیا میں سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کا بھی مطالبہ کیا

 

مجھے معلوم تھا کہ سینیئر صحافی ارشد شریف کو قتل کیا جارہا ہے اور میں نے ان کو ملک سے باہر جانے کو کہا تھا

انہوں نے کہا کہ صحافی ارشد شریف کو نامعلوم نمبروں سے دھمکیاں ملی تھیں کہ حکومت کی تبدیلی پر نہ بولو، سچ نہ کہو اور ان کو ڈرانے کے لیے دھمکیاں دی گئیں اور پھر مجھے اطلاع ملی کہ ان کو قتل کیا جارہا ہے

عمران خان نے کہا کہ ارشد شریف کو صرف اس لیے گھر جاکر ڈرایا جاتا تھا اور گھر کے باہر گاڑیاں کھڑی ہوتی تھیں کہ وہ سچ نہ بولے

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا کوئی ایجنڈا نہیں تھا، میں نے ان کو کہا کہ ملک سے باہر چلے جاؤ جس پر وہ پہلے نہیں مانے اور پھر میں نے ان کو کہا کہ مجھے اطلاعات ملی ہیں کہ جس طرح بند کمرے میں چار لوگوں نے مجھے قتل کرنے کی سازش کی ہے، ان کو بھی مارا جائے گا

عمران خان نے کہا کہ صحافت میں اگر میں کسی کی سب سے زیادہ عزت کرتا تھا، تو وہ ارشد شریف تھے جن کو گزشتہ روز شہید کردیا گیا

کوئی کچھ بھی کہے، مجے پتا ہے ارشد شریف کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کے گھر میں دو شہادتیں ہوئی تھیں، وہ محبِ وطن پاکستانی تھے اور شاید ہی کوئی پاکستان کی اتنا درد رکھتا ہو جتنا ارشد شریف رکھتے تھے اور تمام صحافی جانتے ہیں کہ ان کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں تھی

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جب ارشد شریف سمجھتے تھے کہ میں غلط کر رہا ہوں تو مجھ پر بہت تنقید کیا کرتے تھے، کسی بھی مافیا کو بخشا نہیں کرتے تھے اور اپنے ہر پروگرام میں تیس سال سے ملک کو لوٹنے والے دو خاندانوں پر بات کیا کرتے تھے

ان کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کو نامعلوم فون نمبروں سے دھمکیاں آئیں کہ سچ نہ بولو، جب حکومت کی تبدیلی کو بےنقاب کیا تھا تو اس پر انہیں ڈرایا دھمکایا گیا اور پھر مجھے اطلاعات ملیں کہ انہیں (ارشد شریف) کو مارنے لگے ہیں

عمران خان نے کہا کہ جب ارشد شریف ملک چھوڑ کر دبئی گئے اور وہاں ان کا ویزا ختم ہوگیا تو یہ لوگ انہیں اس لیے واپس بلا رہے تھے کہ وہ سچ نہ بولیں اور ان کے ساتھ بھی یہ لوگ وہی کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے اعظم سواتی کے ساتھ کیا

انہوں نے کہا کہ اسی طرح شہباز گِل اور صحافی جمیل فاروقی پر بھی تشدد کیا گیا جبکہ سینئر صحافی صابر شاکر کو بھی دھمکیاں دی گئیں جس کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے ضمیر کے سودے ہوئے وہ ٹی وی پر ان کے گن گا رہے ہیں، جو تیس سال سے سرٹیفائیڈ چور آکر بیٹھ گئے ہیں اور اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروا کر ملک کو تباہی کی طرف لے گئے اور اگر ان کے خلاف کوئی بات کرے تو یہ ’نامعلوم افراد‘ ڈراتے اور دھمکاتے ہیں

انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو پتا تھا کہ ان کی جان خطرے میں ہے اور ان کو بار بار خبردار کیا جارہا تھا، میں نے بھی ان کو بتایا تھا مگر اس کے باوجود ایک بار بھی راہِ حق سے پیچھے نہیں ہٹے

عمران خان نے مزید کہا کہ لوگ جو مرضی کہیں مگر مجھے پتا ہے کہ یہ ’ٹارگٹ کلنگ‘ کی گئی ہے، اور میں تمام صحافیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ شاید ہی میں نے کوئی اتنا دلیر، بہادر اور محب وطن صحافی دیکھا ہو جو اپنے مؤقف سے بالکل پیچھے نہیں ہٹا

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ آج ملک دوراہے پر کھڑا ہے، ایک طرف وہ چور اور لٹیرے ہیں جن کی کرپشن کے خلاف میں 26 سال سے جدوجہد کر رہا ہوں وہ اکٹھے ہیں جن کے ساتھ میڈیا ہاؤسز اور نامعلوم افراد بھی ملے ہوئے ہیں

انہوں نے کہا کہ آج برہنہ کرنے کے حربے استعمال کیے جا رہے ہیں اور 75 سالہ اعظم سواتی کو تنقید کرنے پر برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر دنیا میں پاکستان کا نام بدنام ہوا

دوسری جانب، پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو استحقاق کمیٹی میں بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی ٹی آئی ایم این اے صالح محمد کی گرفتاری اور ان کے ساتھ کیے گئے سلوک کی وضاحت کریں

انہوں نے پی ٹی آئی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری سے متعلق صورتحال پر غور و خوض اور تبادلہ خیال کے لیے منعقد اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف پر زور دیا کہ وہ وزیر داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو وضاحت کے لیے استحقاق کمیٹی میں طلب کریں

واضح رہے کہ ممبر قومی اسمبلی صالح محمد کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان کے گلے میں ذاتی تفصیلات پر مبنی تختی لٹکا کر تصویر جاری کر دی گئی تھی

سینیٹر اعظم سواتی کا سپریم کورٹ سے رجوع

دوسری جانب ایک اور پیش رفت میں پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی نے اپنی گرفتاری اور اس کے بعد ہونے والے تشدد کے پیچھے شخصیات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا کہ وہ ان کی گرفتاری کا نوٹس لے اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے ان کی 13 اکتوبر کو ہونے والی گرفتاری میں ملوث ‘سادہ لباس والے افراد’ اور ان کے پوتے پوتیوں کے سامنے ان پر تشدد کرنے والے لوگوں کے بارے میں سوال پوچھے

گزشتہ روز بھی سینیٹر اعظم سواتی نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”دورانِ حراست عملی طور پر بے لباس کیے جانے پر میں مر چکا ہوں۔ اپنی آواز پوری دنیا کے ایوانوں میں پہنچاؤں گا“

ان کا کہنا تھا ”خودکشی حرام ہونے کی وجہ سے زندہ ہوں“

پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا ”صبح سوا چار بجے میں گھر کی چادر چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ عدالت پوچھے کہ ایف آئی اے کے ساتھ سفید لباس میں ملبوس کون تھے۔ میری پوتیوں کے سامنے مجھے پر تشدد کیا“

ادارے پر الزام تراشی سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے تحقیقات ہونی چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار نے صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد ہونے والی الزام تراشی پر مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مہم سے کون فائدہ اٹھا رہا ہے، اس کا تعین ہونا چاہیے

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار نے نجی ٹی وی چینل ’24 نیوز’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘آج جی ایچ کیو کی جانب سے حکومت پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس افسوس ناک واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور اس کے جو بھی عوامل اور محرکات تھے، ان کو بھرپور طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے’

انہوں نے کہا کہ ‘کل وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے بات کی، حکومت پاکستان اور کینیا کی حکومت مسلسل رابطے میں بھی ہیں اور اس واقعے سے متعلق تفصیلات موصول بھی ہو رہی ہیں’

ان کا کہنا تھا ‘بہت ضروری ہے کہ اس کی اعلیٰ سطح پر مکمل تحقیقات کی جائیں، گوکہ کینیا کی حکومت اور ان کی پولیس نے تسلیم کیا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی ایک کیس میں شناخت کے حوالے سے غلطی تھی’۔

لیفٹننٹ جنرل بابرافتخار کا کہنا تھا کہ ‘اس کے ساتھ ساتھ ان حالات پر بہت سے سوالات اٹھے ہیں، جن پر ہمارا خیال ہے کہ بہت اعلیٰ سطح کی انکوائری ہونی چاہیے تاکہ تمام چیزوں کو منطقی انجام تک لے جایا جا سکے’۔

انہوں نے کہا ‘جو بھی لوگ یہ قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، اس کو ختم کر دینا چاہیے، بدقسمتی سے بہت زیادہ ان چیزوں کے اوپر الزام تراشیاں کرتے ہیں اور سانحے کو جواز بنا کر من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے جا رہے ہیں’۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ‘ان تمام چیزوں کو دیکھنے کے لیے مکمل تفتیش اور تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ ان سب کو جواب مل سکے’

انہوں نے کہا کہ ‘یہ تحققیات ان حالات کی نہیں ہونی چاہیے کہ وہاں پر کیا ہوا بلکہ ان حالات کی بھی ہونی چاہیے کہ ارشد شریف کو پاکستان سے جانا کیوں پڑا، کس نے ان کو مجبور کیا یہاں سے جانے کے لیے اور کیسے گئے اور اس دوران کہاں پر رہے’

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ‘ہم اس کو انجام تک پہنچانا ہے اسی لیے ہم نے حکومت پاکستان سے درخواست کی اور ہم نے ان سے یہ بھی درخواست کی کہ جو لوگ بغیر کسی ثبوت کے من گھڑت یہ الزام تراشیاں کر رہے ہیں ان کے خلاف پوری قانونی کارروائی کی جائے’

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close