ایل نینو: ریکارڈ گرمی اور مون سون میں کم بارشوں کی پیش گوئی

ویب ڈیسک

بحر الکاہل میں ’ایل نینو‘ کے نام سے پہچانے جانے والے ایک قدرتی موسمی تغیّر کی ابتدا ہو گئی ہے، جس سے کرہ ارض پر گرمی میں اضافہ ہو سکتا ہے

امریکی سائنسدانوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایل نینو کا آغاز ہو چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر 2024ع کو دنیا کا گرم ترین سال بنا دے گا۔ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے دنیا کا درجہ حرارت 1.5 سینٹی گریڈ کا سنگِ میل عبور کر جائے گا

یہ عالمی موسم کو بھی متاثر کرے گا اور یہ ممکنہ طور پر آسٹریلیا میں خشک سالی لائے گا، جنوبی امریکہ میں مزید بارشیں لائے گا اور پاکستان اور بھارت میں مون سون کے سلسلے کو کمزور کرے گا

ایل نینو ممکنہ طور پر اگلے موسم بہار تک جاری رہے گا، جس کے بعد اس کے اثرات کم ہو جائیں گے

برطانیہ کے محکمہ موسمیات میں طویل المدتی پیشگوئیوں کے محکمے کے سربراہ ایڈم سکیف کا کہنا ہے ”یہ اب تیزی سے بڑھ رہا ہے، کئی ماہ سے ہماری پیشگوئیوں میں اشارے مل رہے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس سال کے آخر میں اپنی شدت کے لحاظ سے یہ اپنے عروج پر پہنچ جائے گا“

اگلے سال عالمی درجہِ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ بننا یقینی طور پر ممکن ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ایل نینو کے اثرات کتنے وسیع ہوتے ہیں۔ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ یہ 2024ع میں عالمی درجہِ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ بنائے گا

محققین کا خیال ہے کہ اس سال کے آخر تک ایل نینو کے معتدل طاقت سے تجاوز کرنے کے 84 فیصد امکانات ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہر چار میں سے ایک امکان ہے کہ یہ ایونٹ اپنے عروج پر دو ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر کے ’سپر ایل نینو‘ کی حد میں داخل ہو رہا ہے

ایل نینو کے اثرات پوری دنیا میں محسوس کیے جائیں گے۔ محققین کو توقع ہے کہ ان میں آسٹریلیا اور ایشیا کے کچھ حصوں میں خشک موسمی حالات شامل ہوں گے۔ جنوبی امریکہ کی ریاستوں میں آنے والے موسم سرما میں زیادہ بارشوں کا امکان ہے۔ ایل نینو عام طور پر افریقہ میں خشک سالی کی صورتحال کو مزید تقویت دے گا

اگر تجربے کو دیکھا جائے تو آنے والے اس موسمی ایونٹ کی بڑی انسانی اور معاشی قیمت چکانی پڑے گی۔ سنہ 1997-98 میں ایل نینو کی وجہ سے پانچ کھرب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا، اور طوفانوں اور سیلابوں کے باعث تقریباً تیئیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے

اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس سال کا ایل نینو کا یہ ایونٹ سنہ 2016ع کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 2024ع کو گرم ترین سال بنا دے گا۔ اس وقت عالمی درجہ حرارت 1850-1900 کے مقابلے میں اوسطاً 1.1 سینٹی گریڈ زیادہ ہے

لیکن ایل نینو کا ایک ایونٹ ان اعداد و شمار میں 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ کر سکتا ہے، جس سے دنیا کا درجہِ حرارت بڑھ سکتا ہے اور علامتی 1.5 سینٹی گریڈ کی حفاظتی حد کو توڑنے کے قریب پہنچ سکتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close