اسرائیلی شہریوں کی ہلاکتیں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیوں کا نتیجہ ہیں، فلسطینی سفیر

ویب ڈیسک

برطانیہ میں فلسطین کے سفیر حسام زملط نے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت متوقع تھی

عرب نیوز کے مطابق حماس کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کم از کم چھ سو اسرائیلیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے، ہزاروں زخمی اور درجنوں کو عسکریت پسند گروپ کے ہاتھوں یرغمال بنایا گیا ہے

حسام زملط، جو اگلے ہفتے برطانوی اپوزیشن لیبر پارٹی کے زیر اہتمام ’فرینڈز آف فلسطین‘ تقریب میں خطاب کرنے والے ہیں، نے کہا ”یہ ہلاکتیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیوں کا نتیجہ ہیں“

انہوں نے ہفتے کو امریکی نیوز چینل کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران کہا ”شہری جانوں کا نقصان ہر طرف سے افسوسناک ہے، اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی تشویشناک اور انتہائی افسوسناک ہے.. ہم جانوں کے نقصان بات کر رہے ہیں، ، آپ نے 70 اسرائیلی اموات کو تو گن لیا ہے، لیکن اب تک 200 سے زیادہ فلسطینیوں کی بھی موت ہو چکی ہے، 16 سو سے زیادہ رہائشی کمپاؤنڈز کا صفایا کیا جا رہا ہے۔ یہ اسرائیل کا ایک جنگی جرم ہے“

انہوں نے کہا ”اور اس سے زیادہ المناک یا اتنی ہی افسوسناک بات کئی برسوں سے دنیا اور بین الاقوامی برادری کا اندھا اور بہرا پن ہے، ہم خبردار کر رہے تھے کہ یہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیل جانتا تھا کہ یہ ہو سکتا ہے، یہ اسی کا ایک نتیجہ ہے“

حسام زملط نے کہا کہ اسرائیل فلسطین میں ’نسل پرستی‘ کی نگرانی کر رہا ہے

انہوں نے اسرائیل کے ان دعوؤں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس کی جوابی کارروائی فلسطینی شہریوں کو حماس سے تحفظ فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی لغو اور اسرائیلی جھوٹ ہے

ایکس (ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں حسام زملط نے برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کی طرف سے حماس کی مذمت پر بھی تنقید کی، جنہوں نے کہا تھا کہ اپنے شہریوں پر حملوں کے پیش نظر ’برطانیہ دفاع کے اسرائیل کے حق کی ہمیشہ حمایت کرے گا۔‘

فلسطینی سفیر کا کہنا تھا ”برطانوی حکومت اور دیگر بین الاقوامی ممالک کی اس طرح کی زبان صورتحال کو مزید خراب کرے گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری کئی دہائیوں کے منظم جرائم اور خلاف ورزیوں کے لیے اسرائیلی قبضے کو ذمہ دار ٹھہرائے“

انہوں نے کہا ”دفاع کے حق کے بارے میں بیانات کو انتہائی جنونی اسرائیلی حکومت، فلسطینیوں کے خلاف مزید قتل عام کرنے کے لیے سبز جھنڈی سے تعبیر کرے گی۔“

دوسری جانب خبر ایجنسی کے مطابق، حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دیا ہے

خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے حکام کو غزہ کی بجلی کاٹنے کا حکم دیا ہے

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیاء اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں

جبکہ اسرائیلی وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے غزہ کاپانی بند کرنے کا حکم دے دیا ہے

کاٹز نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ میں نے اسرائیل سے غزہ کے لیے پانی کی فراہمی روکنے کا حکم دے دیا ہے، گزشتہ روز وہاں کی بجلی اور ایندھن کی ترسیل روک دی گئی ہے

ادہر اسرائیل کے فلسطینی کیمپوں پر فضائی حملوں میں پانچ سو سے زائد فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ یہ حملے جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر کیے گئے

اس حوالے سے غزہ کی وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا کہ جبالیہ پناہ گزین کیمپ کو اسرائیلی فضائی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں 560 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 2900 افراد زخمی ہوئے

غزہ کے اسپتالوں اور سیکیورٹی ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق غزہ کے قریب رفح شہر میں ابو ہلال خاندان کے گھر پر اسرائیلی جنگی طیاروں کے فضائی حملے کے نتیجے میں ایک خاندان کے 18 افراد جان کی بازی ہار گئے اور زخمی ہوگئے

اسرائیلی جنگی طیاروں نے یرموک مسجد کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔ بمباری سے مسجد تباہ ہو گئی۔ اس تباہی کے ساتھ ہی ناکہ بندی شدہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں تباہ ہونے والی مساجد کی تعداد 4 ہو گئی

تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ملک کے جنوبی حصے پر بڑے پیمانے پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں کی ڈیڑھ ہزار کے قریب لاشیں ملی ہیں

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچ کا کہنا ہے کہ ’حماس کا کوئی عسکریت پسند گذشتہ رات سے اسرائیل میں داخل نہیں ہوا۔‘

اسرائیل نے اس سے قبل بتایا تھا کہ کشیدگی کے نتیجے میں اس کے 900 فوجی اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی حکام نے 700 ہلاکتوں کی اطلاع دی تھی۔
اسرائیل کے وزیراعظم کی جانب سے عسکریت پسند تنظیم حماس کے خلاف جوابی کارروائی کے اعلان کے بعد منگل کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ شہر کے مرکز میں بمباری کی

چار دن سے جاری جنگ اب تک مجموعی طور پر 1600 جانیں لے چکی ہے اور اسرائیل کی سڑکوں اور گلیوں میں کئی دہائیوں میں پہلی بار گھمسان کا رن پڑا ہے جبکہ غزہ کے علاقے بھی ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں

حماس نے اس تنازعے کو بڑھانے کا عندیہ دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر حملوں میں شہریوں کو وارننگ کے بغیر نشانہ بنایا گیا تو اسرائیلی قیدیوں کو مار دیا جائے گا

اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ میں حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں نے 150 سے زائد فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنایا ہے

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ملک کے جنوبی حصے کا بڑے پیمانے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ ترجمان رچرڈ ہیچ نے کہا کہ ’حماس کا کوئی جنگجو گذشتہ رات سے اسرائیل میں داخل نہیں ہوا حالانکہ ابھی بھی ایسا ممکن ہے۔‘

غیر ملکی صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچ نے کہا کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کو مشورہ دیں گے کہ وہ مصر کے ساتھ غزہ کی جنوبی سرحد پر واقع رفح کراسنگ کے ذریعے ’باہر نکل جائیں۔‘
تاہم بعد ازاں جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’وضاحت: رفح کراسنگ گذشتہ روز کُھلی تھی لیکن اب اسے بند کر دیا گیا ہے۔‘

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ’آنے والے دنوں میں ہم اپنے دشمنوں کے ساتھ جو کچھ کریں گے، وہ نسلوں تک انہیں یاد رہے گا۔‘

اسرائیل کے فضائی حملوں کے جواب میں حماس کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ جب بھی اسرائیل غزہ میں شہریوں کو ان کے گھروں میں نشانہ بنائے گا تو گروپ ’پیشگی اطلاع کے بغیر‘ ایک اسرائیلی شہری کو ہلاک کر دے گا

اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے حماس کو یرغمالیوں میں سے کسی کو نقصان پہنچانے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ’جنگی جرم کو معاف نہیں کیا جائے گا۔‘

دوسری جانب اقوام متحدہ نے منگل کو کہا کہ غزہ کے 23 لاکھ افراد میں سے 187,000 سے زائد اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close