یورک ایسڈ کم کرنے والے چند گھریلو مشروب

ویب ڈیسک

یورک ایسڈ ایک قدرتی فضلہ یا تیزابی مادہ ہے، جو ہر انسان میں پایا جاتا ہے۔ یہ مادہ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج ہوتا رہتا ہے اور اس کا اصل کام جسم میں گرمی پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ پیورین کی وجہ سے ہر روز جسم میں بنتا ہے۔ پیورین ایک کیمیائی مادہ ہے جو ہمارے جسم میں خلیوں کے ٹوٹنے سے قدرتی طور پر بنتا ہے جب کہ اس کا کچھ حصہ غذا سے بھی پیدا ہوتا ہے۔ خون میں یورک ایسڈ کی موجودگی معمول کی بات ہے لیکن اگر اس کا لیول صحت مند سطح سے بڑھ جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن سکتا ہے۔

یورک ایسڈ میں اضافہ صرف غذا سے نہیں ہوتا بلکہ مجموعی طرزِ زندگی اس میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ جب یورک ایسڈ کا پیشاب کے ذریعے جسم سے اخراج نہیں ہو پاتا تو یہ کرسٹل کی صورت میں جوڑوں میں جمع ہونے لگتا ہے، جس کی وجہ سے اٹھنے، بیٹھنے، اور چلنے پھرنے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جب جسم میں یورک ایسڈ کی سطح بلند ہو جائے تو گردے میں پتھری یا گٹھیا جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ ان مسائل سے بچاؤ کی واحد صورت یہی ہوتی ہے کہ یورک ایسڈ کے لیول کا خیال رکھا جائے اور اس کو نارمل سطح سے بڑھنے نہ دیا جائے۔

یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے کے لیے ایسے کئی گھریلو مشروب (ہوم میڈ ڈرنکس) بنائے جا سکتے ہیں، جن سے نہ صرف جسم میں پانی کی کمی پوری ہوتی ہے، بلکہ گردے ٹھیک طرح سے کام کرتے ہیں اور سوزش میں بھی کمی آتی ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ یورک ایسڈ کو کم کرنے والے گھریلو مشروب کون سے ہیں

لیموں پانی :
لیموں پانی میں الکلی پائی جاتی ہے اور اس سے جسم کے پی ایچ لیولز کو متوازن رکھا جا سکتا ہے۔ اس میں سٹرک ایسڈ پایا جاتا ہے، جس کی مدد سے یورک ایسڈ کے کرسٹل گُھل سکتے ہیں۔ اپنی صبح کا آغاز گرم پانی کے ایک گلاس میں لیموں نچوڑ کر پینے سے کریں۔

سیب کا سِرکہ :
سرکہ قدرتی طور پر ایک ڈی ٹاکسیفائر ہے جو جسم سے فاضل مادے جن میں یورک ایسڈ بھی شامل ہے خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ سرکہ میں موجود میلک ایسڈ یورک ایسڈ کے کرسٹلز کو توڑ کے پیشاب کے ذریعے باہر نکالتا ہے۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ خالص سرکہ شامل کر کے چار ہفتے تک استعمال کرنے سے یورک ایسڈ کے لیول میں کمی آتی ہے۔

چیری کا جوس:
چیری میں سوزش اور یورک ایسڈ کو کم کرنے والے کمپاؤنڈ پائے جاتے ہیں۔ گٹھیا کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے تازہ چیریز کا جوس روزانہ پئیں۔

ادرک والی چائے :
ادرک میں سوزش کش خصوصیات پائی جاتی ہیں، جن کی مدد سے یورک ایسڈ کی سطح میں کمی لائی جا سکتی ہے اور تکلیف کو کم کیا جا سکتا ہے۔ گرم پانی میں کٹی ہوئی ادرک کو پانچ سے دس منٹوں تک پکائیں روزانہ دن میں دو مرتبہ پیئں۔

ہلدی والا دودھ :
ہلدی بے شمار فوائد کی حامل ہے۔ اس میں کرکیومن پایا جاتا ہے، جس کی سوزش کش خصوصیات یورک ایسڈ لیولز کو کم کرتی ہیں۔ گرم دودھ میں ہلدی کا ایک چمچ ڈالیں جبکہ ذائقے کے لیے اس میں ایک چمچ شہد بھی ڈالا جا سکتا ہے۔ ہلدی والے گرم دودھ کو روزانہ رات سونے سے پہلے پی لیں۔

کھیرے کا جوس :
کھیروں میں پانی کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے، جس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی اور جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں جن میں یورک ایسڈ بھی شامل ہے۔

خربوزے کا جوس :
خربوزے ہائیڈریشن کے لیے بہترین پھل ہیں اور ان میں موجود سٹرولِین کمپاؤنڈز کی وجہ سے یورک ایسڈ کی سطح میں باقاعدگی آتی ہے۔ خربوزے کو کاٹ کر پانی کے ساتھ بلینڈ کریں اور اس جوس کو روزانہ پیئیں۔

نیٹل ٹی (چائے) :
نیٹل ٹی یعنی بچھو بُوٹی کی چائے میں یورک ایسڈ کم کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ نیٹل ٹی سے پیشاب زیادہ آتا ہے اور یورک ایسڈ جسم سے خارج ہوتا ہے۔

میٹھے سوڈے کا محلول:
میٹھے سوڈے میں الکلی کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور اس سے جسم میں موجود یورک ایسڈ کے کرسٹل گُھلتے ہیں۔ پانی کے ایک گلاس میں آدھا چمچ میٹھا سوڈا ڈالیں اور اسے دن میں ایک بار پی لیں۔

خیال رہے کہ میٹھے سوڈے کے محلول کو زیادہ اور باقاعدگی سے نہیں پینا چاہیے کیونکہ اس سے جسم میں سوڈیم کی سطح بلند ہوتی ہے، جو صحت کے کئی مسائل کی وجہ بن سکتی ہے۔

پانی کا زیادہ استعمال:

پانی زیادہ استعمال کرنے سے جسم میں موجود یورک ایسڈ جیسے فاضل مادوں کے اخراج میں مدد ملتی ہے۔ یہ مادے خارج ہونے سے گٹھیا کی علامات میں بھی کمی آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ہر روز دس سے بارہ گلاس پانی پینے سے یورک ایسڈ کا لیول کم کرنے میں مدد ملے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close