’اچھے سنسکار تھے‘، بی جے پی رہنما کی بلقیس بانو کے ریپسٹس کی حمایت

ویب ڈیسک

بھارتی ریاست گجرات میں بیس برس قبل ہونے والے فسادات کے دوران مسلمان خاتون کا گینگ ریپ کرنے والے مجرموں کو رہا کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کررہی ہے

سنہ 2002ع میں گجرات میں ہونے والے فسادات کے دوران ایک گاؤں میں گیارہ افراد نے بلقیس بانو نامی مسلمان خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے ساتھ اس کی تین سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ دیا تھا جس سے بچی موقع پر ہی ہلاک ہو گئی تھی

اس جرم میں ان تمام افراد کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی

تقریباً بیس برس بعد رواں ہفتے منگل کو اس گینگ ریپ اور قتل میں ملوث گیارہ مجرموں کو گجرات حکومت کی رمیشن پالیسی کے تحت رہا کیا گیا تھا

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی وڈیو میں مجرموں کی رہائی کے بعد کچھ لوگوں کو انہیں مٹھائی کھلاتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے

راہل گاندھی نے ہندی زبان میں ایک ٹویٹ کے ذریعے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ’اناؤ میں بی جے پی کے ایم ایل کو بچایا، کاٹھوا میں ریپسٹس کی حمایت میں ریلی، ہتھراس میں ریپسٹس کی حامی حکومت اور گجرات میں ریپسٹس کی رہائی اور عزت۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’مجرموں کی حمایت کرنے بی جے پی کی خواتین کے خلاف ذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔‘

بلقیس بانو کے گینگ ریپ کے مجرموں کی رہائی کی توثیق کرنے والے بورڈ میں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی سی کے راؤلجی بھی شامل تھے

انہوں نے انڈین ڈیجیٹل میڈیا آؤٹ لیٹ ’موجو سٹوری‘ کو بتایا کہ ’کرائم کیا ہے یا نہیں ہم کو پتہ نہیں ہے۔ کرائم کے بارے میں کیا کہوں یہ جان بوجھ کر بھی ہوسکتا ہے۔‘

بلقیس بانو کیس میں سزایافتہ افراد کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ’برہمن لوگ ہیں اور ان کے سنسکار بھی اچھے تھے۔‘

سیاستدان ستیش ریڈی نے لکھا کہ ’ریپسٹس کی حمایت کرنا بی جے پی نے اپنی باقاعدہ عادت بنالی ہے۔‘

کانگریس کی مسلمان رہنما ڈاکٹر شمع محمد نے انڈین حکمران جماعت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا ’بی جے پی کی حکومت خواتین کے تحفظ کے لیے نہیں بلکہ ریپسٹس کو رہا کرنے کے لیے ریاستی مشینری استعمال کر رہی ہے۔‘

مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والے سیاستدان ریجو دتا نے مجرموں کی رہائی کے حوالے سے لکھا ’میں معذرت خواہ ہوں بلقیس بانو۔ آپ کا ریپ کرنے اور آپ کے بچے کا قتل کرنے والے آزاد گھوم رہے ہیں۔ ہم نے بحیثیت ملک آپ کو مایوس کیا ہے۔‘

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم گروپس اور این جی اوز نے بھی سپریم کورٹ سے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی ہے

واضح رہے کہ ریاست گجرات میں اسمبلی انتخابات دسمبر میں ہونے ہیں جبکہ 5 سال قبل ہونے والے انتخابی معرکے میں کانگریس نے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ سخت مقابلہ کیا تھا۔

فرقہ وارانہ اور مذہبی معاملات کو سیاست کے لیے استعمال کرنا ریاستی سیاست کا اہم عنصر رہا ہے، مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنا ہی ایسا عمل تھا جس نے نریندر مودی جیسے آر ایس ایس کے ایک درمیانے درجے کے گجراتی کارکن کو ملک کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچایا

ان کے ریپ اور تین سالہ بیٹی کے قاتلوں کی رہائی کے فیصلے کا صدمہ بلقیس بانو کے لیے دل چیر دینے والا دکھ ہے

اپنے ایک بیان میں بلقیس بانو نے کہا کہ 15 اگست 2022 کو جب میں نے سنا کہ میرے خاندان، میری زندگی کو تباہ کرنے اور میری 3 سالہ بیٹی کو مجھ سے چھیننے والے 11 سزا یافتہ مجرموں کو بری کردیا گیا ہے تو 20 برس قبل ہونے والا سانحہ ایک بار پھر مجھ پر گزر گیا

بلقیس بانو نے کہا کہ میرے پاس اپنی تکلیف کے اظہار کے لیے الفاظ نہیں ہیں، میں ابھی تک صدمے میں ہوں

انہوں نے کہا کہ آج میں صرف اتنا کہہ سکتی ہوں کہ کسی بھی عورت کے لیے انصاف اس طرح کیسے ختم ہو سکتا ہے؟ میں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر اعتماد کیا، نظام پر بھروسہ کیا اور میں آہستہ آہستہ اپنے صدمے کے ساتھ جینا سیکھ رہی تھی

بلقیس بانو نے کہا کہ ان مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا اور نظام عدل و انصاف پر میرا یقین متزلزل کردیا، میرا یہ دکھ اور ڈگمگاتا اعتماد صرف میرے لیے نہیں بلکہ ہر اس عورت کے لیے ہے جو عدالتوں میں انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہے

بلقیس بانو نے شکایت کی کہ اتنا بڑا اور غیر منصفانہ فیصلہ کیے جانے سے قبل کسی نے ان کی حفاظت اور خیریت کے بارے میں دریافت نہیں کیا

انہوں نے کہا کہ میں گجرات حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ اس فیصلے کو ختم کرے، مجھے بلاخوف، سکون کے ساتھ جینے کا میرا حق واپس کیا جائے، براہ کرم میری فیملی اور میرا تحفظ یقینی بنایا جائے

سپریم کورٹ کی جانب سے 1992 کی معافی کی پالیسی کے تحت ملزمان کی درخواست پر غور کرنے کی ہدایت کے بعد گجرات حکومت نے تمام گیارہ مجرموں کو رہا کر دیا تھا

ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے 21 جنوری 2008 کو قتل اور گینگ ریپ کے معاملے میں تمام 11 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ان کی سزا کو بعد میں ممبئی ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا

ان مجرموں نے 15 سال سے زیادہ قید کاٹی، جس کے بعد ان میں سے ایک نے اپنی قبل از وقت رہائی کی درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کیا

بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا، وہ اس وقت انیس سال کی اور حاملہ تھیں

احمد آباد کے قریب فسادیوں نے ان کی تین سالہ بیٹی سمیت خاندان کے چودہ افراد کو قتل کردیا تھا، ایک آدمی نے بچی کو ماں سے چھین کر اس کے سر پتھر پر مار دیا تھا

2002 کے فسادات میں ایک ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے ہولناک تھا

راہول گاندھی نے اپنی جانب سے اتر پردیش، مقبوضہ جموں و کشمیر اور گجرات کے 2002 کے بلقیس بانو کیس ریپ کے واقعات کی ان مثالوں کا حوالہ دیا جہاں حکومت نے ریپ اور قتل کے مجرموں کو رہا کیا

انہوں نے ان علاقوں میں ریپ میں ملوث مجرمان کی رہائی پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا آپ کو ایسی سیاست پر شرم نہیں آتی، وزیر اعظم جی؟

بلقیس بانو کیس کے مجرموں کی رہائی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے مزید کہا کہ بی جے پی کے 2 ایم ایل ایز اس جائزہ پینل کا حصہ تھے جس نے مجرموں کو معافی دی

گجرات حکومت کی جانب سے فروری-مارچ 2002 میں مسلمانوں کے قتل عام کے دوران بلقیس بانو کا ‘گینگ ریپ’ کرنے اور اس کے خاندان کے افراد کے بہیمانہ قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو رہا کرنے کے بعد پورے ملک میں اشتعال اور غم وغصہ پھیل گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close