انڈیا کی گولڈمیڈلسٹ ریسلر ساکشی کے المناک انجام کی کہانی، وہ ریسلنگ چھوڑنے پر کیوں مجبور ہوئیں؟

ویب ڈیسک

پوڈیم کی چوٹی پر قدم رکھنے سے پہلے ہی ساکشی ملک کے چہرے پر جذبات کا سیلاب امڈ رہا تھا۔

کوونٹری ایرینا – جاری کامن ویلتھ گیمز میں ریسلنگ کے مقابلوں کا مقام – انڈین قومی ترانہ شروع ہونے پر 29 سالہ ریسلر اپنے آنسوؤں کو مزید نہیں روک سکیں

2016 کے اولمپک کانسی کا تمغہ جیتنے والی ساکشی ملک نے، چند لمحے پہلے، ڈرامائی انداز میں گولڈ جیتا تھا۔ 0-4 سے پیچھے رہ کر، ہریانہ کے روہتک سے تعلق رکھنے والی اس گراپلر نے کینیڈا کی اینا پاؤلا گوڈینز گونزالیز کو ڈبل ٹانگ اٹیک سے پنچ کر میچ کا رخ موڑ دیا۔

”قومی ترانے کی گونج میں اپنے ملک کے جھنڈے کو اوپر جاتے دیکھنا۔۔ اس کا میں نے طویل عرصے سے انتظار کیا ہے۔ یہ ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے‘‘ یہ تھے اُس وقت ساکشی ملک کے الفاظ

آنسو تو ان کی آنکھوں میں آج بھی ہیں، لیکن یہ آنسو اس درد کے ہیں، جو ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں آنکھوں میں چبھنے کی وجہ سے بہہ رہے ہیں

کُشتی کے جوتے کا ایک جوڑا، ہلکے نیلے اور لمبے لیس، میز پر بے بسی سے رکھے ہوئے۔۔ تمام الفاظ کہے جانے کے بعد اور مائیکروفون اکٹھے کیے جانے کے بعد ساکشی ملک نے بہت کچھ کہا، اس جدوجہد کی ایک پُرجوش یاد دہانی پیش کرتے ہوئے، جو ہندوستانی خواتین پہلوانوں نے سارا سال دارالحکومت کی سڑکوں پر کی تھی

ریسلنگ میں اولمپک میڈل جیتنے والی ہندوستان کی واحد خاتون پہلوان ساکشی ملک نے برج بھوشن شرن سنگھ کے وفادار سنجے کمار سنگھ کے جمعرات کو ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (WFI) کے نئے صدر منتخب ہونے کے چند گھنٹے بعد، آنسو بھری آنکھوں سے، اس کھیل سے اپنی چونکا دینے والی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رہی تھیں

”اگر برج بھوشن کا بزنس پارٹنر اور قریبی ساتھی ڈبلیو ایف آئی کا صدر بن گیا ہے تو میں ابھی سے ریسلنگ چھوڑ رہی ہوں“ انہوں نے کہا اور آنسو بہاتے ہوئے پنڈال سے نکل گئیں۔

بھارت کی خاتون پہلوانوں سمیت متعدد پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر کے انتخاب میں فیڈریشن کے سابق متنازع صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے ایک قریبی ساتھی کی جیت پر اپنے گہرے صدمے اور افسوس کا اظہار کیا

جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ساکشی نے علامتی انداز میں اپنے جوتے سامنے رکھے اور پھر انہیں اوپر اٹھاتے ہوئے اشارہ دیا تھا کہ وہ اب ان جوتوں کو نہیں پہنیں گی

ساکشی، جنہوں نے گزشتہ برس بھارت کی جانب سے کامن ویلتھ گیمز میں سونے کا تمغہ جیتا تھا، کے اس فیصلے کی وجہ خواتین ریسلرز کا جنسی استحصال ہے

یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب ڈبلیو ایف آئی کے سابق سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے وفادار ان کے بعد اعلیٰ عہدے پر فائز ہوئے۔ واضح رہے کہ ساکشی ملک نے دیگر پہلوانوں کے ساتھ مل کر برج بھوشن سنگھ کے خلاف ایک تحریک شروع کی تھی، جس میں ایک نابالغ سمیت کئی پہلوانوں کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات پر برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بھوشن شرن سنگھ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور اسمبلی کے رکن ہیں

اس کے بعد سے، وہ انڈین ریسلنگ فیڈریشن میں گارڈ کی تبدیلی کے لیے پُرزور مطالبہ کر رہے تھے لیکن بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کے قریبی ساتھی اب اس کی قیادت کر رہے ہیں۔

بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے لیے جمعرات کو انتخاب ہوا تھا۔ فیڈریشن کے سابق صدر برج بھوشن کے قریب سمجھے جانے والے سنجے سنگھ نے 40 ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ ان کی حریف کامن ویلتھ گیمز کی گولڈ میڈلسٹ انیتا شیوران کو صرف سات ووٹ ملے تھے

سنجے سنگھ، برج بھوشن شرن سنگھ کے وفادار، جمعرات کو ڈبلیو ایف آئی کے صدر کے طور پر منتخب ہوئے، ان کے پینل نے کافی تاخیر سے ہونے والے انتخابات میں آرام سے 15 میں سے 13 عہدوں پر کامیابی حاصل کی

فیڈریشن کے صدر کی جیت کے اعلان کے فوراً بعد پہلوان ساکشی ملک، بجرنگ پونیا اور بھارت کی جانب سے ریسلنگ میں تمغہ حاصل کرنے والی ایک اور خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ نے اظہار مایوسی کرتے ہوئے الزام لگایا کہ خاتون پہلوانوں کا جنسی استحصال جاری رہے گا

انڈیا کی ٹاپ ریسلر ساکشی ملک نے احتجاج کے طور پر کھیل کو خیرباد کہا جبکہ اُن کے ساتھی ریسلر بجرنگ پونیا نے بھوشن سنگھ کے خلاف احتجاج کے طور پر انڈیا کا سب سے بڑا سول ایوارڈ ’پدم شری‘ واپس کیا

انہوں نے ایوارڈ واپس کرتے ہوئے وزیراعظم مودی کے نام ایک خط میں لکھا ”جن بیٹیوں کو ‘بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘ کا برانڈ ایمبیسیڈر بننا تھا، ان کو اس حال میں پہنچا دیا گیا کہ انہیں اپنے کھیل سے ہی پیچھے ہٹنا پڑا۔ ہم ’ایوارڈ یافتہ‘ پہلوان کچھ نہ کر سکے۔ خواتین ریسلرز کی توہین کے بعد میں ’ایوارڈ یافتہ‘ بن کر اپنی زندگی نہیں گزار سکوں گا۔ ایسی زندگی مجھے عمر بھر ستائے گی۔ اس لیے میں آپ کو یہ ’اعزاز‘ واپس کر رہا ہوں۔“

اپنے خط کے آخر میں وہ لکھتے ہیں ”جب کسی پروگرام میں جاتے تھے تو ناظم ہمیں پدم شری، کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ یافتہ پہلوان کہہ کر ہمارا تعارف کرواتا تھا تو لوگ بڑے جوش و خروش سے تالیاں بجاتے تھے۔ اب اگر کوئی مجھے اس طرح پکارے گا تو مجھے گھن آئے گی کیونکہ ایوارڈ یافتہ ہونے کے باوجود ایک باعزت زندگی، جو ہر خاتون ریسلر جینا چاہتی ہے، اس سے انہیں محروم کر دیا گیا۔ مجھے ایشور پر پورا بھروسہ ہے، ان کے گھر دیر ہے، اندھیر نہیں۔ ایک دن انصاف کی ناانصافی پر فتح ضرور ہوگی۔“

واضح رہے کہ انتخابات سے پہلے، ٹوکیو گیمز کی کانسی کا تمغہ جیتنے والی پونیا اور ساکشی نے وزیر کھیل انوراگ ٹھاکر سے درخواست کی تھی کہ وہ برج بھوشن کے کیمپ سے وابستہ کسی کو بھی ڈبلیو ایف آئی کے انتخابات میں حصہ لینے سے روکیں۔ جون میں بھی احتجاجی پہلوانوں کے گروپ نے اسی مطالبے کے ساتھ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔ نتیجتاً، نہ برج بھوشن کا بیٹا پرتیک اور نہ ہی داماد وشال سنگھ میدان میں اترے

تاہم، پہلوانوں کو محسوس ہوا کہ انہیں سنجے سنگھ اور ان کے پینل کے انتخاب سے دھوکا دیا گیا۔ بجرنگ نے کہا ”یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت اپنے اس قول پر قائم نہیں رہی کہ کوئی برج بھوشن کا وفادار انڈین ریسلنگ فیڈریشن کا الیکشن نہیں لڑے گا۔ سنجے سنگھ کے صدر بننے کے بعد، مجھے نہیں لگتا کہ خواتین پہلوانوں کو انصاف ملے گا کیونکہ ان کے عزم کو توڑنے کے لیے پچھلے دروازے کی سیاست جاری ہے۔ تقریباً پندرہ بیس لڑکیوں نے وزیر کھیل سے ملاقات کی اور انہیں استحصال کے بارے میں بتایا اور آج وہ صرف چھ رہ گئی ہیں اور انہیں بھی باہر نکالنے پر مجبور کیا جا رہا ہے“ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں یہ بھی یقین نہیں ہے کہ آیا وہ اپنے کیریئر کو جاری رکھیں گے یا نہیں

ونیش نے کہا، ”آنے والی خواتین پہلوانوں کو بھی استحصال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بجرنگ پونیا اور میں نے وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی تھی اور ہم نے انہیں واضح طور پر خاتون پہلوانوں کے نام بتائے تھے اور یہ بھی کہ کس پہلوان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔ ہم نے ان سے اس پر غور کرنے پر زور دیا۔ ہمیں دکھ ہے کہ سنجے سنگھ جیسے لوگ اعلیٰ عہدہ حاصل کر رہے ہیں، انہیں صدر بنانے کا مطلب ہے کہ خواتین کی آنے والی نسل کا استحصال ہو سکتا ہے۔ جو کچھ پردے کے پیچھے ہوا وہ اب کھلے عام ہوگا۔ پتہ نہیں ہمارے ملک میں ہمیں انصاف کیسے ملے گا۔ اس ملک میں ریسلنگ کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔“

خیال رہے کہ ان پہلوانوں نے برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی استحصال کا الزام عائد کرتے ہوئے رواں برس جنوری میں چالیس روز تک دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرہ اور بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔ بعدازاں پہلوانوں کے احتجاج کا معاملہ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچ گیا تھا

پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم پر ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور عدالت میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں استحصال کے الزام کو درست قرار دیا تھا۔ یہ معاملہ اب بھی اعلیٰ عدالت میں زیرِ سماعت ہے

ریسلنگ کے عالمی ادارے یونائٹیڈ ورلڈ ریسلنگ (یو ڈبلیو ڈبلیو) نے جنسی استحصال کے تنازع کی وجہ سے انتخابات نہ ہونے کے باعث بھارت کی ریسلنگ فیڈریشن کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا تھا اور اس کی اطلاع انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آی او سی) کو دے دی تھی

ساکشی ملک نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم احتجاج کے دوران 40 روز تک زمین پر سوئے۔ ملک کے مختلف علاقوں سے لوگ ہماری حمایت میں آئے لیکن اب جب کہ برج بھوشن کے ایک تجارتی شریک اور قریبی شخص کا انتخاب صدر کے عہدے پر ہو گیا ہے، تو ہمیں اب کشتی کو خیرباد کہہ دینا چاہیے

ونیش پھوگاٹ کا کہنا ہے کہ اب پہلوانی کا مستقبل تاریک ہے، پہلوانی کو خواتین کے لیے محفوظ بنانے کی کوششیں رائیگاں چلی گئیں

پہلوان بجرنگ پونیا نے کہا کہ وہ حکومت سے انصاف چاہتے تھے، لیکن انہیں انصاف نہیں ملا۔ آج برج بھوشن کے ایک قریبی ساتھی کا انتخاب ہوا ہے، آگے چل کر تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے انہیں کلین چٹ دے دی جائے گی

اولمپک میں بھارت کے لیے پہلا طلائی تمغہ جیتنے والے باکسر وجیندر سنگھ نے برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پہلوانوں کی لڑائی کی حمایت کی اور کہا کہ ایک کھلاڑی ہونے کے ناطے وہ خاتون پہلوانوں کا درد سمجھ سکتے ہیں

انہوں نے کہا کہ بھارت کی واحد اولمپک گولڈ میڈلسٹ نے انصاف کا مطالبہ کیا مگر انہیں انصاف نہیں ملا۔ اس سے غمزدہ ہو کر انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔ کیا اب والدین اپنی بچیوں کو اسٹیڈیم بھیجیں گے۔ آج پوری اسپورٹس انڈسٹری مایوس ہے

انسانی حقوق کے کارکنوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ کتنے طاقتور ہیں کہ انہیں انتخاب لڑنے کا موقع نہیں ملا تو انہوں نے اپنے ایک قریبی شخص کو کامیاب کرا دیا

خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن وینا سبرامنیم نے ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ اس سے خواتین کے لیے حکومت کے رویے کا اندازہ ہوتا ہے

ان کے بقول حکومت نے احتجاج کرنے والی خاتون پہلوانوں کو یقین دلایا تھا کہ صدر کے امیدوار کے لیے نہ تو برج بھوشن کے گھر سے کوئی کھڑا ہوگا اور نہ ہی ان کا کوئی قریبی، لیکن آج ان کے ایک قریبی شخص کا انتخاب ہو گیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ جن عورتوں نے جنسی استحصال کے خلاف احتجاج کیا، انہیں چپ کرایا جا رہا ہے، جب کہ برج بھوشن کو بولنے کی پوری آزادی ہے۔

انہوں نے انتخاب کے بعد برج بھوشن کے اس بیان کی بھی مذمت کی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ پہلے بھی ان کا دبدبہ تھا اور آگے بھی رہے گا

یاد رہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے انتخاب کے فوراً بعد اپنے پہلے ردِ عمل میں برج بھوشن شرن سنگھ نے کہا تھا ”دبدبہ تو قائم رہے گا“

تجزیہ کار اشوک وانکھیڑے کا کہنا ہے کہ ساکشی ملک نے روتے ہوئے اپنی سبکدوشی کا اعلان کیا۔ ان کے آنسو ملک میں لا اینڈ آرڈر پر طنز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم نریندر مودی خواتین کی فلاح و بہبود کی بات کرتے ہیں اور ان کی حکومت نے خواتین کے نام پر کئی اسکیمیں شروع کر رکھی ہیں لیکن ان کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے۔

ریسلنگ فیڈریشن کے نومنتخب صدر سنجے سنگھ نے اپنی جیت کو سچ کی جیت بتایا اور برج بھوشن شرن سنگھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کی شہرت کو داغدار کرنے کی کوشش کی گئی، جس کا کردار بے داغ ہے۔

تاہم انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ وہ برج بھوشن سنگھ کے قریبی ہیں، لیکن انہوں نے سابق صدر کے خلاف جاری تحقیقات کے بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری رنویر سنگھ سرجے والا اور اولمپک باکسنگ میڈلسٹ وجیندر سنگھ نے جمعہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ریسلر بیٹیوں کے جنسی استحصال کے ملزم بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے قریبی ساتھی سنجے سنگھ کا ریسلنگ فیڈریشن کا صدر بننے کے بعد اولمپک تمغہ جیتنے والی پہلی خاتون پہلوان ساکشی ملک کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ ہندوستان کے کھیل کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے

انہوں نے کہا کہ کسان کی پہلوان بیٹی کی آنکھوں سے نکلنے والا ہر آنسو مودی حکومت کے ذریعہ بیٹیوں کی توہین کا ثبوت ہے۔ ’بیٹی رُلاؤ، بیٹی ستاؤ اور بیٹیوں کو گھر بٹھاؤ‘ بی جے پی کا نعرہ بن گیا ہے۔ یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ پہلا اولمپک تمغہ جیتنے والی ہریانا کے ایک عام کسان خاندان کی بیٹی مودی سرکار کے ’دبدبہ‘ کے ہاتھوں گھر بیٹھنے پر مجبور ہے

کانگریس لیڈروں نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ جنسی استحصال کا شکار بننے والی خاتون پہلوان نے خود وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ ملک کے وزیر داخلہ اور وزیر کھیل سے بھی اپیل کی تھی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی لیکن بی جے پی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا گیا

دریں اثنا خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ریسلنگ کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کو اپنی رکنیت کی بحالی کے لیے خواتین ریسلرز کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔ واضح رہے کہ جنسی ہراسیت کے سکینڈل سے نبرد آزما ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کی عالمی رکنیت معطلی کا شکار ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close