چار مختلف اقسام کے دستیاب سولر پینلز میں سے سب سے بہتر کون سا ہے؟

عالمی سطح پر توانائی کی ضرورت کا 4.4 فیصد سولر پینلز سے حاصل ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ماحول پر اچھا اثر مرتب ہو رہا ہے۔ پی وی سسٹمز مختلف اقسام میں دستیاب ہیں اور دنیا بھر میں اس لیے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں کہ انہیں خریدنا اور استعمال کرنا آسان ہے۔

اگر آپ شمسی توانائی کی دنیا میں نئے ہیں، تو پہلا قدم اٹھانا مشکل ہو سکتا ہے۔ جدت طرازی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں نے اس صنعت کو تیزی سے آگے بڑھایا ہے، جس سے صارفین کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ قابل رسائی انتخاب کے اختیارات پیدا ہوئے ہیں۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیشِ نظر شمسی ٹیکنالوجی نسبتاً ایک سستا، قابل رسائی، ماحول دوست انتخاب ہے، لیکن بہت سارے اختیارات کے ساتھ، یہ جاننا مشکل ہے کہ کہاں سے آغاز کیا جائے۔

سولر پر منتقل ہونے کا پہلا قدم یہ ہے کہ آپ کو کس قسم کے سولر پینلز کی ضرورت ہے۔ آج مارکیٹ میں فوٹو وولٹک سولر پینلز کے بہت سے مختلف ماڈلز موجود ہیں ، جن میں سے ہر ایک منفرد فوائد، نقصانات اور خصوصیات کے ساتھ آتا ہے۔ اپنے خاندان کی توانائی کی ضروریات کے لیے صحیح انتخاب کرنے میں آپ کی مدد کرنے کے لیے یہاں چار بڑی اقسام کی تفصیلات دی جا رہی ہیں

لیکن اس سے پہلے ایک بات ذہن نشین رہے کہ سولر پینل صرف بجلی بنانے والے نہیں ہوتے بلکہ ان کی مدد سے دھوپ سے چیزیں جیسے پانی بھی گرم کیا جاتا ہے۔ اس تحریر میں ہم صرف ان سولر پینل کی اقسام دیکھتے ہیں جن سے بجلی بنائی جاتی ہے اور ان اقسام میں سے پاکستان کے لئے کون سی بہتر ہے، اس پر بھی بات کریں گے

بجلی بنانے والے سولر پینل (Solar Panel) کو پی وی یعنی فوٹووولٹیک پینل (Photovoltaic Panel) کہا جاتا ہے۔ دراصل سولر پینل، سولر سیل (Solar Cell) کا مجموعہ ہوتا ہے، جس میں کئی ایک سولر سیل کو جوڑ کر ایک پینل تیار کیا جاتا ہے۔ عموماً سولر سیل بیس سے پچیس سال چلتا ہے، اس کے بعد ایسا نہیں ہے کہ یہ کام کرنا بلکل چھوڑ جاتا ہے بلکہ کارکردگی کم ہو جاتی مگر کام کرتا رہتا ہے۔ بنیادی طور پر سولر سیل کی تین اقسام ہیں۔

مارکیٹ میں چار اقسام کے سولر پینل دستیاب ہیں۔ ان کی کارکردگی میں قسم یا نوعیت کی بنیاد پر 15 سے 25 فیصد کا فرق پایا جاتا ہے۔

یہ چار اقسام مونوکرسٹلین، Monocrystalline cells پولی کرسٹلین Polycrystalline cells، مونو پرس Mono-PERC (یعنی پیسیویٹیڈ ایمیٹر اینڈ ریئر سیل) اور تِھن فلم Thin Film or Amorphous cells ہیں۔ ان میں سے ہر ایک مختلف مقاصد اور مقامات کے لیے ہوتے ہیں۔

مونو کرسٹلین:

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، اس کا ایک سیل سلیکان (Silicon) کے ایک کرسٹل سے تیار ہوتا ہے۔ یہ عموماً کالے رنگ کا ہوتا ہے۔ تھوڑی روشنی میں بھی کام کرتا ہے۔ اس پر پڑنے والی روشنی میں سے یہ 18 فی صد جذب کر کے اس سے بجلی بنا دیتا ہے۔ سولر سیل میں یہ سب سے مہنگا ہوتا ہے اور سب سے حساس بھی۔ اس میں گرمی کی شدت برداشت کرنے کی کم طاقت ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ 25 ڈگری سینٹی گریڈ درجہِ حرارت تک اپنی پوری کارکردگی دکھاتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ پیمائش ہر سولر پینل کے مطابق مختلف ہو سکتی ہے اور ہر سولر پینل پر NOCT یعنی Nominal Operating Cell Temperature کی صورت میں لکھی ہوتی ہے۔ اگر مونوکرسٹلین سولر پینل کے کچھ سیل زیادہ دیر تک روشنی میں ہوں اور اسی وقت میں کچھ سیل سائے میں ہوں تو پھر سیل خراب ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یعنی ایک وقت میں یا تو سارے سیل روشنی میں ہوں یا سارے سائے/اندھیرے میں ہوں۔

 پولی کرسٹلین:

یہ بھی اپنے نام کے مطابق ہے یعنی اس کا ایک سیل سلیکان کے بہت سارے کرسٹل کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ یہ عموماً نیلے رنگ کا ہوتا ہے اور اس میں کہیں کہیں دوسرے رنگ کی لہریں یا دھبے ہوتے ہیں۔ یہ اپنے اوپر پڑنے والی روشنی میں سے 15 فی صد جذب کر کے اس سے بجلی بناتا ہے اور یوں اگر یہ مونوکرسٹلین کے سائز جتنا ہو تو پھر اس کی نسبت تھوڑی کم بجلی بنائے گا۔ اس کی قیمت مونوکرسٹلین کے برابر یا تھوڑی کم ہوتی ہے۔ یہ تھوڑا کم حساس ہوتا ہے اور اسی طرح گرمی کی شدت بھی تھوڑی زیادہ برداشت کرتا ہے۔ عام طور پر یہ 45 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت تک ٹھیک کام کرتا ہے۔ درجہ حرارت کی یہ پیمائش ہر سولر پینل کی مختلف ہو سکتی ہے۔ بالکل مونو کرسٹلین کی طرح اس کا بھی ایک وقت میں کچھ حصہ روشنی میں اور کچھ حصہ سائے میں ہو تو سیل خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

پیسیویٹیڈ ایمیٹر اینڈ ریئر سیل (مونو پرس Mono-PERC) :

یہ فوٹو وولٹک سیلز اور سولر پینلز مونو کرسٹل لائن یا پولی کرسٹل لائن سلیکان سے بنائے جاتے ہیں۔ کارکردگی کو بڑھانے کے لیے PV سیل کی پچھلی سطح پر اینٹی ریفلیکٹیو مواد (سلیکون نائٹرائڈ) کی ایک غیر فعال تہہ لگائی جاتی ہے۔

لیزر اور اسکرین پرنٹنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے، سیل کا پچھلا رابطہ ’کھلا‘ جاتا ہے، جس سے کارکردگی میں اضافی اضافہ ہوتا ہے۔ پرس پی وی سیل نسبتاً ایک نئی ٹیکنالوجی ہے۔ PERC سولر پینلز میں استعمال ہونے والا بنیادی فوٹوولٹک مواد وہی ہے جو مونو کرسٹل لائن اور پولی کرسٹل لائن PV ماڈیولز میں ہوتا ہے۔

پرس سولر پینل یا تو مونوکریسٹل لائن یا پولی کرسٹل لائن ہو سکتے ہیں۔ اضافی پروسیسنگ اور مواد انہیں ان کے روایتی مونو اور پولی ہم منصبوں سے قدرے مہنگا بنا دیتے ہیں، تاہم بڑھتی ہوئی کارکردگی انہیں ایک قابل عمل اختیار بنا سکتی ہے – خاص طور پر کم روشنی والے حالات یا زیادہ درجہ حرارت میں۔

پرس سولر پینل مینوفیکچرنگ میں استعمال ہونے والے اضافی اقدامات اور مواد کے ذریعے فراہم کردہ کارکردگی میں معمولی اضافہ رہائشی PV ماڈیولز کے طول و عرض کو تبدیل کرنے کے لیے فی مربع میٹر ریٹیڈ پاور آؤٹ پٹ کو کافی حد تک متاثر نہیں کرتا ہے۔ اگر آپ PERC monocrystalline سولر پینل اسی قیمت پر حاصل کر سکتے ہیں یا روایتی مونو پینلز سے کم، تو یہ قابل غور ہے۔

 تھِن فلم / ایمارفیس سیل:

اسے کچھ لوگ سولر فلم بھی کہتے ہیں۔ یہ سلیکان کے کرسٹل کی بجائے ایمارفیس سلیکان سے بنا ہوتا ہے۔ عموماً کالے رنگ میں ہوتا ہے۔ یہ اپنے اوپر پڑنے والی روشنی میں سے 10 فی صد فیصد جذب کر کے اس سے بجلی بناتا ہے اور یوں یہ سائز کی مناسبت سے سب سے کم بجلی بناتا ہے۔ یہ سب سے سستا ہوتا ہے اور اس میں گرمی کی شدت برداشت کرنے کی سب سے زیادہ طاقت ہوتی ہے۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ مونو اور پولی کی طرح اگر اس کا ایک وقت میں کچھ حصہ روشنی میں اور کچھ حصہ سائے یا اندھیرے میں ہو تو یہ خراب نہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ یہ لچک دار ہوتا ہے، یوں وہاں وہاں استعمال ہو سکتا ہے جہاں دیگر دونوں اقسام نہیں ہوتیں۔

کچھ اہم باتیں

سولر پینل کی اپنی اقسام کے حوالے سے کم یا زیادہ بجلی بنانے سے مراد یہ ہے کہ یہ اقسام ایک جتنے سائز میں ہوں تو پھر کوئی کم اور کوئی زیادہ بجلی بنائیں گے۔ سولر پینل فی واٹ کے حساب سے ملتا ہے، اس لئے چاہے کوئی بھی قسم ہو، وہ پورے واٹ دے گی، بس مونوکرسٹلین چھوٹے سائز میں ایک واٹ دے گا اور پولی کرسٹلین تھوڑے سے بڑے میں اور تھن فلم مزید بڑے سائز میں ایک واٹ دے گی۔

کوئی بھی سولر پینل کتنے درجہ حرارت تک بہتر کارکردگی دیتا ہے، یہ درجہ حرارت ہر سولر پینل پر NOCT یعنی Nominal Operating Cell Temperature کی صورت میں لکھا ہوتا ہے۔ اس پیمائش سے جیسے جیسے درجہ حرارت زیادہ ہوتا جاتا ہے، بڑھنے والی ہر ڈگری کے حساب سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی جاتی ہے۔ درجہ حرارت کی وجہ سے کسی سولر پینل کی کتنی کارکردگی متاثر ہو گی یہ سولر پینل پر Temperature coefficient کی صورت میں لکھا ہوتا ہے۔ فرض کریں کسی سولر پینل کا این او سی ٹی 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور ٹمپریچر کوفیشیئنٹ منفی 0.48 فیصد ہے، تو 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک یہ بالکل ٹھیک کام کرے گا لیکن جب درجہ حرارت زیادہ ہونا شروع ہو گا تو 25 سے اوپر والی ہر ڈگری کے ساتھ سولر پینل کی 0.48% کارکردگی متاثر ہو گی، یوں جتنا درجہ حرارت بڑھے گا اتنی ہی زیادہ کارکردگی متاثر ہو گی۔ یاد رہے درجہ حرارت سے مراد ہوا یا ماحول کا درجہ حرارت نہیں ہوتا بلکہ سولر سیل کا اس وقت کیا درجہ حرارت ہے وہ دیکھا جاتا ہے اور یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ عام طور پر ماحول کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے اور اسی ماحول میں پڑی ہوئی کسی چیز کا درجہ حرارت زیادہ ہو جاتا ہے، جیسے ہم خود تو دھوپ میں کھڑے ہو سکتے ہیں مگر اسی دھوپ میں زیادہ دیر رکھے ہوئے لوہے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا جا رہا ہوتا۔

تقابلی جائزہ:

مونوکرسٹلین سولر پینل عموماً 20 فیصد تک زیادہ کارکردگی پیش کرتے ہیں۔ پولی کرسٹلین 15 سے 17 فیصد زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مونو پرس سولر پینل مونوکرسٹلین پینلز سے 5 فیصد زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اور تِھن فلم سولر پینلز کی کارکردگی 7 تا 10 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

مونوکرسٹلین مونو پرس سولر پینلز سے سستے ہوتے ہیں اور سورج کی حدت کو زیادہ جذب کرتے ہیں۔ لاگت اور کارکردگی کے حوالے سے پولی کرسٹلین درمیانے درجے کا انتخاب ہیں۔ مونو پرس توانائی کی سب سے زیادہ پیداوار دیتے ہیں اور اِنہیں زیادہ جگہ بھی درکار نہیں ہوتی۔ تِھن فلم سولر پینلز کا وزن خاصا کم ہوتا ہے اور ان کی تنصیب پر خرچ بھی کم آتا ہے۔

مونوکرسٹلین مہنگے پڑتے ہیں اور مینوفیکچرنگ کے دوران ان سے زیادہ ہرج واقع ہوتا ہے۔ ان کا کاربن فٹ پرنٹ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

پولی کرسٹلین سولر پینلز میں گرمی زیادہ برداشت کرنے کی اہلیت نہیں ہوتی، ان کی پیداوار بھی کم ہوتی ہے اور زیادہ گرم موسم والے علاقوں کے لیے یہ موزوں نہیں۔

مونو پرس بہت مہنگے ہوتے ہیں اور ان کی کارکردگی بھی اطمینان بخش نہیں رہی۔ شدید گرمی سے انہیں نقصان بھی زیادہ پہنچتا ہے۔ کرسٹلین پینلز کے مقابلے میں ان کی عمر کم ہوتی ہے، جگہ بھی زیادہ گھیرتے ہیں اور کارکردگی بھی زیادہ نہیں ہوتی۔

مونوکرسٹلین پینلز کی لاگت زیادہ ہوتی ہے، پولی کرسٹلین پینلز کی لاگت درمیانی ہوتی ہے، مونو پرس پینلز کی لاگت سب سے زیادہ زیادہ اور تِھن فلم پینلز کی لاگت سب سے کم ہوتی ہے۔

تمام سولر پینلز کی تین جنریشنز ہوتی ہیں۔ جنریشنز کا تعلق لاگت، پیداوار اور پائیداری سے ہے۔ یہ چاروں اقسام مونو ایس آئی، پولی ایس آئی، پی ای آڑ سی اور ٹی ایف ایس سی کہلاتی ہیں۔

مونو ایس آئی سنگل کرسٹل پینل کہلاتے ہیں۔ یہ سنگل پیور سلیکون کرسٹل سے بنائے جاتے ہیں۔ اس کے مزید بہت ٹکڑے ہیں، جو اِسے گہرا رنگ دیتے ہیں۔

پولی کرسٹلین پینل اپنی ہیئت اور نیلے رنگ کی بدولت نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔ یہ کام سلیکون کو پگھلا کر متنوع کرسٹلز کی شکل میں بنائے جاتے ہیں۔ اس سے ضیاع کم ہوتا ہے اور شکل اچھی بنتی ہے۔

پیسیویٹیڈ ایمیٹر اینڈ ریئر سیل (پرس) پینلز بنیادی طور پر مونوکرسٹلین سیلز اور پیسویشن لیئر کی جدید معیاری شکل پیش کرتے ہیں۔ یہ سوچ کی روشنی کو سیل میں داخل کرکے توانائی پیدا کرتے ہیں۔ اس کے نتیجے سورج کی حدت کو جذب کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے۔ اس کے نتیجے میں الیکٹران ری کامبینیشن بھی کم ہوتی ہے اور یوں الیکٹرانز کا بہاؤ آسان ہو جاتا ہے۔

تِھن فلم سولر سیلز (ٹی ایف ایس سی) کی سیکنڈ جنریشن کے پینل بالعموم سلیکون، کیڈمیم اور تانبے جیسا لیئرنگ فوٹو والٹائک مٹیریل استعمال کرکے بنائے جاتے ہیں۔ ان پینلز کی تنصیب آسان ہوتی ہے۔ ان میں لچک زیادہ ہوتی ہے۔ وزن بھی کم نہیں ہوتا۔ اس کے لیے زیادہ مٹیریل بھی درکار نہیں ہوتا۔

پہلی جنریشن کے پینل بالعموم روایتی سیٹ اپ میں لگائے جاتے ہیں اور ان میں مونوکرسٹلین اور پولی کرسٹلین شامل ہوتے ہیں۔ دوسری جنریشن تِھن فلم سولر سیلز کی مختلف قسمیں شامل ہیں۔ یہ عام طور پر پاور اسٹیشن کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ انہیں عمارتوں میں یا چھوٹے پی وی سسٹمز میں زیادہ آسانی سے جوڑ جاسکتا ہے۔

دوسری جنریشن میں تِھن فلم سولر سیلز کی مختلف اقسام شامل ہیں۔ یہ بالعموم پاور اسٹیشن اور عمارتوں میں چھوٹے پی وی سسٹمز کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

تیسری جنریشن میں تِھن فلم ٹیکنالوجیز کی ورائٹی شامل ہے۔ یہ اب بھی تحقیق و ترقی کے مرحلے میں ہیں۔ ان میں چند بجلی پیدا کرنے کے لیے نامیاتی و غیر ناماتی اجزا استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے کون سے علاقے میں کون سی قسم بہتر رہے گی؟

سولر پینل کو پاکستان کے تناظر میں دیکھیں تو ماہرین کے خیال میں میدانی علاقے، جن کا درجہ حرارت گرمیوں میں زیادہ تر 35 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے ان کے لئے پولی کرسٹلائن بہتر ہے۔

ایم بلال ویب سائٹ کے مطابق ، وہ علاقے جہاں پر ضرورت سے زیادہ گرمی ہوتی ہے اور درجہ حرارت زیادہ تر 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر رہتا ہے ان کے لئے تھِن فلم بہتر ہے۔ زیادہ تر شمالی علاقہ جات یعنی پہاڑی اور ٹھنڈے موسم والے علاقوں کے لئے مونوکرسٹلین بہتر رہتا ہے۔ یاد رہے درجہ حرارت زیادہ ہونے سے سولر سیل خراب نہیں ہوتے بلکہ بجلی بنانے میں کمی ہو جاتی ہے اور پھر جب درجہ حرارت کم ہو گا تو بجلی زیادہ بنانے لگ جائیں گے۔

پاکستان کے عام میدانی علاقوں میں گرمیوں کا ایک ایسا دن، جس میں پورا دن دھوپ ہو۔ اس پورے دن میں اگر مونوکرسٹلائن اور پولی کرسٹلائن کی کُل بجلی کا موازنہ کیا جائے تو تقریباً برابر ہی ہوگی یا پھر نہایت معمولی سا فرق ہوگا۔ ہوتا یوں ہے کہ صبح جب سورج نکل رہا ہوتا ہے تو اس وقت مونو زیادہ بجلی بناتا ہے اور پولی کم، جیسے جیسے گرمی کی شدت زیادہ ہوتی جاتی ہے تو مونو کی کارکردگی متاثر ہوتی جاتی ہے اور پولی زیادہ بنانے لگتا ہے اور پھر شام کے وقت واپس مونو زیادہ بناتا ہے۔ یوں دونوں کی کل بجلی تقریباً برابر ہی رہتی ہے۔ البتہ سردیوں میں اور ٹھنڈے علاقوں میں سارا سال مونو کرسٹلین زیادہ سودمند ثابت ہوتا ہے۔

لہٰذا مشورہ یہی ہے کہ عام میدانی علاقوں والے پولی کرسٹلائن لگوائیں اور ٹھنڈے علاقوں والے مونو کرسٹلین۔

ایک ضروری بات:

مونو کرسٹلین خریدنے والے زیادہ احتیاط اور دھیان سے خریدیں کیونکہ کچھ لٹ مار مچانے والے مونو اور تھن فلم کے ملتے جلتے رنگ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ گو کہ دونوں کی ساخت میں فرق ہوتا ہے مگر تھِن فلم کو فریم کرنے سے پہلے اس پر سفید اور چمکدار اسٹیکر کچھ اس انداز سے لگاتے ہیں کہ ایسے لگتا ہے جیسے یہ مونو کرسٹلین کے سیل ہیں اور چمکدار لائنیں ٹیبنگ وائر (Tabbing Wire) ہیں۔

فرض کریں آپ سو واٹ کا پینل خریدتے ہیں تو پھر چاہے مونو کرسٹلہن ہو یا تھِن فلم، دونوں ہی پورے سو واٹ دیں گے مگر احتیاط اس لئے کرنی ہے کہ ایک تو تھِن فلم زیادہ جگہ گھیرتی ہے اور دوسرا یہ مونوکرسٹلین کی نسبت کافی سستی ہوتی ہے اور کہیں یہ نہ ہو کہ آپ مونوکرسٹلین کی قیمت میں تھِن فلم خرید لیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close