سندھ اسمبلی کے ایوان میں تماشہ لگ گیا ، شدید نعرے بازی اور تلخ جملوں کا تبادلہ

نیوز ڈیسک

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعت اور حکومتی اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی اور تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا

تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شور شرابا اور ہنگامہ آرائی شروع کردی اور اسپیکر کے سامنے جمع ہوگئے، جب کہ حکومتی جماعت کے اراکین بھی مشتعل ہوگئے اور نعرے بازی شروع کر دی، اس دوران اسپیکر اور اپوزیشن اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا

اسپیکر آغا سراج درانی نے پی ٹی آئی کے بلال غفار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمانی لیڈر ہیں قانون پڑھیں، آپ لوگ بیٹھ جائیں اس طرح اجلاس نہیں چل سکتا، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، افسوس ہے کہ اراکین کو رولز کا پتہ  ہی نہیں ہے، جائیں رول 8 میں دیکھیں اس طرح کارویہ نہیں اپنایا جا سکتا، ان کو پڑھنا نہیں آتا ہے. اس کے بعد اسپیکر آغا سراج درانی نے اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کر دیا

دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو پی ٹی آئی ارکان نے اپنے دو منحرف ارکان کی سندھ اسمبلی آمد پر احتجاج شروع کر دیا، پی ٹی آئی اراکین نے اپنے منحرف ارکان اسلم ابڑو اور شہریار شر کی نشست پر لوٹوں کی تصاویر آویزاں کر دیں، سندھ اسمبلی میں نشستوں پر لوٹوں کے پوسٹر لگے ہوئے دیکھ کر اسلم ابڑو کو حکومتی بینچز پر بٹھا دیا گیا. جس پر پی ٹی آئی ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور  ایک بار پھر ہ
تماشہ لگ گیا

پی ٹی آئی کے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہمارے منحرف ارکان کو حکومتی بینچز پر بٹھایا گیا، یہ فلور کراسنگ اور قواعد کی خلاف ورزی ہے، ہم الیکشن کمیشن کو لکھیں گے۔ پی ٹی آئی ارکان اسمبلی اسپیکر ڈائس کےبسامنے جمع ہو گئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ جس پر اسپیکر آغا سراج درانی غصے میں آ گئے اور خرم شیر زمان سے کہا کہ جاؤ جس کو جو لکھنا ہے لکھ دو، تم لوگوں کو رولز پڑھنا نہیں آتے، یہ کاغذ اپنے منہ پر مارو، تم کو صرف ایوان کا ماحول خراب کرنا ہے، تمہیں بولنے کی اجازت نہیں، میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لوں گا

اسپیکر کے ان ریمارکس پر اپوزیشن جماعت کے اراکین اجلاس کا بائیکاٹ کر کے احتجاج پر چلے گئے۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close